لکھنؤ میں مسلم تنظیموں کے زیر اہتمام امن و انصاف کانفرنس  ، سماج میں امن و ہم آہنگی کی اپیل

لکھنؤ،نئی دہلی،28 اگست :۔

ملک کے موجودہ حالات میں  سماج میں جس قدر نفرت کا زہر گھول دیا گیا ہے اس کی مثال ہمیں ٹرین میں تین مسلمانوں کے قتل اور مظفر نگر میں مسلم بچے کے ساتھ ہوئی افسوناک حرکت سے ملتی ہے ۔اس سماجی زہر کو ختم کرنے کے لئے متعدد مسلم تنظیموں نے بیڑا اٹھایا ہے ،گزشتہ دنوں آسام میں امن کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ۔اس سلسلے میں اتوار کو لکھنؤ کے گاندھی بھون میں بھی مختلف مسلم تنظیموں کی جانب سے ‘امن اور انصاف کانفرنس’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مذہبی رہنماؤں نے ملک میں امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ مذہبی رہنمائوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں عدل و انصاف قائم کرنا ہے اور یقین ہے کہ ظالم اور ظلم کی بنیادیں بہت کمزور ہوتی ہیں۔

پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے  امیر  سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ملک کی اس صورتحال سے ہمیں مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، حالات سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ ظالم اور اس کی بنیادیں بہت کمزور ہیں۔ آئیے اپنے اصولوں، اپنے دین اور ایمان پر ڈٹے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کے لیے کھڑے ہونا ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ امن و انصاف کی اس تحریک کو ہر گلی کوچے تک لے جائیں اور پورے ملک میں امن و انصاف کی مہم شروع کریں۔ اس ملک کو ایک مثالی ملک بنانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔

سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہمارا اتحاد، ہمارا عزم ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف اصل طاقت ہمارا اتحاد ہے۔

یہ پروگرام جمعیت اہل حدیث یو پی، جماعت اسلامی ہند یو پی، جمعیۃ علماء ہند یو پی، آل انڈیا ملی کونسل یو پی، امارت شرعیہ بہار اور دیگر تنظیموں نے مشترکہ طور پر منعقد کیا تھا۔اس ‘امن اور انصاف کانفرنس’ میں ریاست بھر سے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

گاندھی بھون میں مختلف تنظیموں کی جانب سے منعقدہ پیس اینڈ جسٹس کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ ہمارا ملک انگریزوں کی مذموم سیاست کی وجہ سے عرصہ دراز تک غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا، لیکن جب امن قائم ہوا۔ یہاں کے لوگ جاگ گئے اور انسان دوست گروہوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں، چنانچہ کافی جدوجہد کے بعد انگریزوں کو ملک چھوڑنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں تمام مذاہب اور گروہوں کے لوگوں نے حصہ لیا جس کی وجہ سے ملک کی آزادی ممکن ہوئی۔ آج ایک بار پھر ہمارا معاشرہ نفرت کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ سماج کے ہر طبقے میں نفرت کا زہر پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسے میں ملک کی مختلف سماجی تنظیموں اور انسان دوست گروپوں کی جانب سے امن اور انصاف کے لیے شروع کی گئی امن و انصاف مہم وقت کی اشد ضرورت ہے۔

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے قومی جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ ہمارا ملک جس صورتحال سے گزر رہا ہے، اس کا حل تلاش کرنے کے لیے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں، جو کہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہے اور اس کا علاج  صرف محبت کے پیغام کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے نفرت اس قدر پھیلائی ہے کہ اب اسکولوں میں پڑھنے والے چھوٹے بچے بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اٹھیں اور پیار اور محبت سے ان حالات کا مقابلہ کریں۔

کانفرنس کے اختتام سے قبل ڈاکٹر ملک فیصل، صدر، جماعت اسلامی ہند، اتر پردیش مشرقی نے کانفرنس کی قرارداد پڑھ کر سنائی، جسے تمام مقررین اور حاضرین نے منظور کیا۔

اس کے علاوہ مولانا محمد طاہر مدنی ڈائرکٹر جمعیت الفلاح، ہریش چندر ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر، مولانا امین الحق اسامہ قاسمی ریاستی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش، ادے پرتاپ ریٹائرڈ ڈی آئی جی، پرشانت ٹنڈن سینئر صحافی، مولانا جہانگیر عالم قاسمی وغیرہ موجود تھے۔