لکھنؤ سی اے اے مخالف احتجاج: ناراض خواتین مظاہرین نے ‘گھنٹہ گھر’ پر پولیس کے خلاف نعرہ بازی کی
نئی دہلی، 19 مارچ: لکھنؤ ‘گھنٹہ گھر’ پر خواتین مظاہرین نے اس وقت شدید احتجاج کیا جب مرد اور خواتین پولیس نے احتجاج کرنے والے مقام سے ان کی چٹائیوں اور دریوں کو ہٹانے کی کوشش کی۔
خواتین پولیس نے ان چٹائیوں کو زبردستی چھین لیا جن پر خواتین مظاہرین بیٹھتی تھیں۔
اس سے پہلے انھوں نے سردیوں کے دوران مظاہرین سے کمبل اور کھانے کے پیکٹ بھی چھین لیے تھے۔
سخت سرد موسم دوران بھی لکھنؤ میں مظاہرین کو خیمے کھڑے کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
جمعرات کو پولیس اہلکاروں اور ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کی ایک بڑی تعداد نے لکھنؤ کے ’’گھنٹا گھر‘‘ پر خواتین مظاہرین کا گھیراؤ کیا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے اسٹیج پر توڑ پھوڑ کی اور مبینہ طور پر خواتین مظاہرین کے ساتھ بدتمیزی کی۔ جس کے بعد مشتعل خواتین نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
#SOSLucknow
Women stand up to @Uppolice in #Ghantaghar protest site in #Lucknow as male police rain blows, lathicharge and forcibly try to evict women protestors. #caa_nrc_npr_protests
pic.twitter.com/V6RMgIOFhm— Karwan e Mohabbat (@karwanemohabbat) March 19, 2020
اطلاعات کے مطابق پولیس کی کارروائی کی وجہ سے تین خواتین مظاہرین بے ہوش ہوگئیں۔
رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادو نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے لکھنؤ سے احتجاج ختم کرنے کے لیے یہ کارروائی کی، جو دہلی میں شاہین باغ کے بعد ملک شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سب سے سخت احتجاج تھا۔
پولیس نے اس سے پہلے بھی متعدد بار مظاہرین کو گھنٹہ گھر سے ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔
خواتین کے ذریعہ سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں 200 سے زیادہ مقامات پر مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین ملک بھر میں مجوزہ قومی رجسٹر آف سٹیزن اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر کی مخالفت کر رہے ہیں اور سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔