لکھنؤ : سرکاری اسکول کے احاطے میں طلبا کو نماز ادا کرنے کی اجازت دینے پر پرنسپل میرا یادو معطل
لکھنؤ،23اکتوبر :۔
ملک میں حکومت کا دوہرا قانون چل رہا ہے ۔تعلیمی اداروں میں ایک طرف سرسوتی پوجا،گنیش پوجا اور دیگر تمام ہندوتہواروں کا انعقاد دھڑلے سے کیاجاتا ہے اور ثقافتی پروگرام کا نام دے کر باقاعدہ سرکاری سطح پر منعقد کیا جاتا ہے وہیں دوسری جانب اگر اسکول میں پڑھنے والے مسلم طلباء چند منٹ کے لئے ایک گوشے میں نماز ادا کر لیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے اور سرکاری ڈسپلن کا بہانہ بنا کر اجازت دینے والے اساتذہ کو معطل کر دیا جاتا ہے ۔ایسا ہی ایک معاملہ یوپی کی راجدھانی میں ایک سرکاری پرائمری اسکول میں پیش آیا ہے جہاں اسکول کے کیمپس میں نماز کی اجازت دینے پر ہیڈ مسٹریس کو معطل کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ روز جمعہ کا ہے ،نماز ادا کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پرنسپل کو ہفتہ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ ایک ضلعی سطح کے تعلیمی افسر نے کہا "اسکول کے احاطے میں نماز پڑھنا محکمانہ رہنما خطوط کے خلاف ہے۔‘‘یہ کارروائی ایک ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کی گئی جب مبینہ طور پر اسکول کے احاطے میں طلباء کے ایک گروپ کو نماز پڑھتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
لکھنؤ بیسک ایجوکیشن آفیسر (بی ایس اے) ارون کمار نے کہا، "جمعہ کے روز، لکھنؤ کے بیسک شکشا نگر سیکٹر-4 کے پرائمری اسکول میں کچھ بچوں نے نماز پڑھی، جو کہ محکمانہ ہدایات کے خلاف ہے۔ اسکول کے دیگر اساتذہ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
سٹی ایریا زون-4 لکھنؤ کے بلاک ایجوکیشن آفیسر دنیش کٹیار کی طرف سے کی گئی جانچ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کچھ بچوں نے اسکول کے احاطے میں نماز پڑھی تھی۔ تفتیشی افسر کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ اسکول کی پرنسپل میرا یادو کو اتر پردیش گورنمنٹ سرونٹ (ڈسپلن اینڈ اپیل) رولز 1999 کے تحت فوری طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔