لاک ڈاؤن: 400 خاندانوں نے مبینہ طور پر کھانے کی فراہمی کی کمی کی وجہ سے مغربی بنگال میں ہائی وے بلاک کیا
مغربی بنگال، اپریل 16: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کے سیکڑوں افراد نے بدھ کے روز ایک ریاستی شاہراہ بند کردی اور الزام لگایا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلے کے دوران انھیں 20 دن تک کھانا مہیا نہیں کیا گیا۔
مظاہرین نے، جن میں 400 کے قریب خاندانوں کی خواتین اور بچے شامل تھے، کوویڈ 19 کی وبا سے نمٹنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن اور معاشرتی فاصلاتی اقدامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے برہم پور ڈومکال ریاستی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔
ترنمول کانگریس کے زیر انتظام ڈومکال میونسپلٹی کی چیئرپرسن شفیق الاسلام نے مظاہرین کو ناکہ بندی ختم کرنے پر راضی کیا اور مقامی راشن ڈیلر کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلایا۔ انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ راشن ڈیلرز غربت کی لکیر سے نیچے افراد کو کھانے کی فراہمی نہیں کرتے تھے۔ ہر راشن کارڈ رکھنے والے کو ہر ماہ 5 کلو چاول اور 5 کلو آٹا ملنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا ’’ڈومکال میں 1.57 لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں اور ان میں سے 69 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے کے زمرے سے تعلق رکھتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ہمیں غریب لوگوں میں تقسیم کے لیے حکومت سے صرف 42 کوئنٹل چاول ملا ہے۔ مزید سپلائی آ رہی ہے۔ میں نے ہر خاندان میں 10 کلو چاول اور 5 کلو آلو کا وعدہ کیا ہے۔
مہدیب داس کے نام سے شناخت ہونے والے ایک رہائشی نے بتایا کہ علاقے میں زیادہ تر لوگ مزدوری کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم اپنی روزی کھو بیٹھے ہیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ ریاست اور مرکز غریبوں کے لیے مفت کھانا مہیا کررہے ہیں۔ ہمارے علاقے میں راشن ڈیلر دلال ساہا نے پچھلے دو ہفتوں میں مٹھی بھر خاندانوں کو ایک ایک کلو چاول دیا۔ یہ چار سے پانچ افراد کے لواحقین کو کھانا کھلانے کے لیے کافی نہیں ہے۔‘‘
منگل کے روز ممبئی اور گجرات میں تارکین وطن کارکنوں کے ذریعے توسیع شدہ لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے ایک دن بعد یہ بات سامنے آئی ہے۔ انھوں نے اپنے آبائی شہروں کو واپس جانے کے لیے نقل و حمل کے انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز جاری ملک گیر لاک ڈاؤن میں 3 مئی تک توسیع کا اعلان کیا تھا۔ تاہم انھوں نے ہنگامی اقدامات کے لیے ریاستی وزرائے اعلی کی بار بار درخواستوں کے باوجود تارکین وطن مزدوروں کے لیے معاشی بحالی کے منصوبے یا پیکیج کا اعلان نہیں کیا جس کی وجہ سے مزدوروں میں بےچینی پائی جا رہی ہے۔