لاک ڈاؤن: کاشی سے لے کر ایودھیا تک جماعت اسلامی ہند ضرورت مندوں کی مدد کے لیے آگے آئی

نئی دہلی، اپریل 9— کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے حکومت کے ‘جنتا کرفیو’ اور اس کے بعد 21 دن کے لاک ڈاؤن کے فیصلے نے ملک بھر کے لاکھوں خاندانوں کے لیے راشن اور خوراک کا بحران پیدا کردیا۔

بحران کے اس وقت میں جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) اترپردیش اور دیگر ریاستوں میں کاشی سے لے کر ایودھیا تک غریب اور تارکین وطن مزدوروں کے تمام خاندانوں کو راشن مہیا کررہی ہے۔ جے آئی ایچ سب سے بڑی مسلم سماجی و مذہبی تنظیم ہے، جو گذشتہ کئی دہائیوں سے ملک میں اسلامی تعلیم کے فروغ، مذہبی-معاشرتی ترقی اور لوگوں میں باہمی محبت اور ہم آہنگی کے لیے کام کر رہی ہے۔

اترپردیش کے مختلف شہروں میں جے آئی ایچ کے ذریعہ 15 ہزار خاندانوں کو ریلیف کٹس پہنچا دی گئیں اور ابھی بھی کام جاری ہے۔ اسی طرح دہلی میں بھی 40،000 فوڈ پیکٹ تقسیم کردیے گئے ہیں۔ تنظیم کے امدادی کاموں نے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو لاک ڈاؤن کا مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔

حکومتی کاوشوں کے باوجود راشن کی عدم دستیابی کے سبب ان گنت خاندانوں کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سخت صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے تنظیم نے مذہب اور عقیدے سے بالاتر ہوکر اپنے تمام کارکنوں کے ذریعہ خوراک اور ضروری سامان تقسیم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے بعد جماعت اسلامی نے تمام مذاہب کے افراد سمیت ملک بھر کے لاکھوں خاندانوں کو راشن کٹس اور دیگر ضروری اشیا پہنچائی ہیں۔

لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد جماعت نے ملک بھر میں اپنے کارکنوں سے کہا کہ وہ ضرورت مند لوگوں کی تلاش کریں اور تمام خاندانوں کو راشن فراہم کریں۔

جماعت کی وارانسی یونٹ کے صدر اسد اللہ اعظمی نے انڈیا ٹومورو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد جماعت اسلامی نے لوگوں کی مدد کے لیے ضرورت مندوں کی ایک فہرست بنائی اور پھر ان سب میں راشن کٹس تقسیم کی گئیں۔‘‘

اس سوال پر کہ آیا یہ راشن کٹ کسی خاص مذہب کے لوگوں میں تقسیم کی جارہی ہے، اسد اللہ نے کہا ’’نہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہم ان کا مذہب پوچھ کر راشن تقسیم نہیں کررہے ہیں بلکہ ضرورت کے مطابق تقسیم کر رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا ’’ہمارے کارکن گنگا کے کنارے واقع رام نگر میں بھی راشن تقسیم کررہے ہیں، جہاں پر مسلمان آبادی بہت کم ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جہاں کہیں بھی کوئی محتاج ہو اور جہاں سرکاری امداد نہ پہنچے وہاں ہم اپنے ہم وطنوں تک پہنچیں۔‘‘

بنارس اور چندولی کی سرحد کے متعدد دیہاتوں میں گذشتہ ایک ہفتہ سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ راشن کٹس تقسیم کرنے والے ایڈوکیٹ محمد ساجد خان نے انڈیا ٹومورو کو بتایا کہ انھوں نے جماعت کے ساتھ باہمی تعاون سے کئی دیہاتوں میں تمام برادریوں کے ضرورت مندوں کو راشن کٹس تقسیم کی ہیں۔

ساجد خان نے کہا ’’ہم بہت سارے مراحل پر راشن کٹس بانٹ رہے ہیں۔ پہلے ہم نے یہ جاننے کے لیے سروے کیا کہ ضرورت مند کون ہے۔ میں نے اپنے نزدیکی گاؤں میں 130 خاندانوں کی نشاندہی کی ہے (گاؤں کا نام نہ لکھنے کی درخواست کی) جہاں 30 مسلم کنبے اور 95 ہندو خاندان ہیں۔ پہلے مرحلے میں ہم نے جماعت اسلامی کی مدد سے ان 125 خاندانوں میں راشن تقسیم کیا۔‘‘

ایڈووکیٹ نجم الثاقب خان، سکریٹری، جے آئی ایچ، مشرقی اترپردیش، نے یوپی میں تنظیم کے ذریعہ کیے جانے والے امدادی کاموں کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا ’’ہم بنارس کے کاشی سے لے کر ایودھیا کے دیہات تک ہر علاقے تک پہنچ چکے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا ’’ہم نے لاک ڈاؤن کے دوران انتظامیہ کے تعاون سے فیض آباد میں بھی 100 راشن کٹس تقسیم کیں اور ہمارے کارکنان ان کی ضرورت کی شناخت کرکے لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

ریاست اترپردیش کے مختلف شہروں میں تنظیم کی بڑی سرگرمیاں

وارانسی

بنارس میں 200 خاندانوں میں فوڈ کٹس (جس میں آٹا ، چاول ، چینی ، دال اور چنے شامل ہیں) تقسیم کی گئیں۔ فوڈ کٹس بنیادی طور پر کونیا ، نکّی گھاٹ، جلیل پور، پڈاؤ، دولاہی پور، دوباکیہ، کوّا پورہ، چوپڑا وغیرہ کے علاقوں میں تقسیم کی گئیں۔

یہ تمام مواد جماعت اسلامی ہند اور دیگر اتحادی اداروں جیسے مریم فاؤنڈیشن، بنارس کے محمد اسلم خلیفہ اور مسلم جاوید وغیرہ کے اشتراک سے تقسیم کیے جارہے ہیں۔

گورکھپور

گورکھپور میں جے آئی ایچ کے ایک ممبر محمد رفیع نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد جماعت نے ضرورت مند کنبوں کی نشاندہی کی اور انھیں راشن تقسیم کیا۔ انڈیا ٹومورو سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی گورکھپور کے ضلعی صدر شمس الزماں ندوی نے کہا ’’لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے ہم 500 خاندانوں کو راشن فراہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور یہ کام ابھی بھی جاری ہے۔‘‘

چندولی

چندولی کے مختلف دیہاتوں میں جماعت اسلامی نے 600 کے قریب خاندانوں کی شناخت کی ہے اور ان کی مدد کی ہے۔

چندولی کے ایک وکیل ساجد نے بتایا ’’ہم نے لاک ڈاؤن کے بعد سے 125 خاندانوں کی نشاندہی کی ہے، ان میں سے 30 مسلم خاندان ہیں، باقی 95 ہندو خاندان ہیں۔ پہلے مرحلے میں ہم نے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر ان 125 خاندانوں میں راشن تقسیم کیا۔‘‘

فتح پور

فتح پور ہیلپ ڈیسک، جو دیگر اسلامی تنظیموں کے ساتھ مل کر فتح پور میں قائم کیا گیا ہے، اب تک 200 سے زیادہ ضرورت مند خاندانوں میں ہیلپ لائن نمبر +91 8858877468، +91 9151541129 کی مدد سے راشن کٹس اور دوائیں تقسیم کرچکا ہے۔

فتح پور ہیلپ ڈیسک (ایف ایچ ڈی) کی سربراہی جماعت اسلامی ہند، فتح پور کے صدر ڈاکٹر رفیق احمد کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’یہ امداد غریبوں اور مسکینوں کے لیے بغیر کسی معاشرتی امتیازی سلوک کے لاک ڈاؤن ختم ہونے تک جاری رہے گی۔‘‘

فیض آباد اور ایودھیا

اسی طرح جماعت اسلامی نے ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے فیض آباد اور ایودھیا کے 100 ضرورت مند خاندانوں میں راشن کٹ تقسیم کیں۔

اس کے ساتھ ہی مشرقی اتر پردیش کے کانپور، الہ آباد، بہرائچ، بستی، گونڈا اور بہت سے دوسرے شہروں میں لوگوں میں بغیر کسی مذہبی امتیاز کے راشن اور فوڈ کٹس تقسیم کی جارہی ہیں۔

ایسے وقت میں جب کورونا وائرس پورے ملک میں پھیل گیا ہے اور میڈیا کا ایک بڑا حصہ جعلی خبروں کے ذریعہ مسلم برادری کو نشانہ بنا رہا ہے، جماعت اسلامی پورے ملک میں کسی بھی مذہبی امتیاز کے بغیر ریلیف فراہم کررہی ہے۔ اور لاکھوں خاندانوں میں راشن کٹ تقسیم کرکے انسانیت کی ایک نئی مثال قائم کر رہی ہے۔