لاک ڈاؤن میں آسانی کے بعد بھی اب تک نہیں کھلا دہلی کا واحد سلاٹر ہاؤس، لاکھوں افراد کا روزگار متاثر

نئی دہلی، 25 جون: دہلی حکومت کے ذریعے 8 جون سے لاک ڈاؤن میں آسانی پیدا کرنے کے بعد شراب کی دکانوں، مچھلیوں اور چکن کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دیے جانے کے بعد بھی اب تک قومی دارالحکومت کے مضافات میں غازی پور کا واحد سلاٹر ہاؤس ہے 24 مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے اب تک بند ہے۔

حکومت کے اس فیصلے نے نہ صرف پوری دہلی میں گوشت کھانے والے لوگوں کو پریشانی میں ڈال رکھا ہے، بلکہ لاکھوں افراد کو بے روزگار کردیا ہے۔ قومی دارالحکومت میں گوشت کے کاروبار میں شامل افراد کے مطابق دہلی میں گوشت کھانے والوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ دہلی کی کل آبادی ڈھائی کروڑ ہے۔

دہلی کی غیر سبزی خور آبادی کو پورے شہر میں 6000 خوردہ دکانوں کے ذریعے بکرے اور بھینس کی گوشت کی فراہمی ہوتی ہے۔

دہلی میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن (ڈی ایم ایم اے) کے صدر ارشد حبیب قریشی نے انڈیا ٹومورو کو بتایا کہ گوشت کی فراہمی کرنے والے اپنے جانوروں کو غازی پور سلاٹر ہاؤس میں ذبح کرتے ہیں اور پھر اسے دارالحکومت کے مختلف حصوں میں دکانداروں کو فراہم کرتے ہیں۔

قریشی نے کہا ’’چوں کہ سلاٹر ہاؤس لاک ڈاؤن کے بعد ہی بند ہے، لہذا اس نے گوشت کے کاروبار میں ان لوگوں کے لیے پریشانی پیدا کردی ہے، جو مویشیوں کی فراہمی، گوشت فروشی اور اس تجارت سے وابستہ ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ قومی دارالحکومت میں گوشت کی فراہمی کو پورا کرنے کے لیے مجموعی طور پر 30،000 بکرے اور ایک ہزار بھینسوں کی ضرورت ہے، لیکن اس سلاٹر ہاؤس میں دہلی کی کل ضرورت کو پورا کرنے کی صلاحیت بھی نہیں ہے۔

قریشی کے مطابق غازی پور کے جدید ترین سلاٹر ہاؤس میں، جو پرانی دہلی میں قریش نگر میں عیدگاہ کے علاقے میں پرانے سلاٹر ہاؤس کو بند کرنے کے بعد تعمیر کیا گیا تھا، صرف 3،000 بکرے اور 500 بھینسیں ذبح کرنے کی گنجائش ہے۔

غازی پور سلاٹر ہاؤس بنیادی طور پر مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن (ای ڈی ایم سی) کے ماتحت آتا ہے لیکن بعد میں انھوں نے اس سلاٹر ہاؤس کو الاناس کو 2009 میں 10 سال کے لیے لیز پر دے دیا تھا، کیوں کہ ای ڈی ایم سی اسے چلانے میں کامیاب نہیں تھا۔ اگست 2019 میں لیز کی مدت ختم ہونے کے بعد الاناس کو چھ ماہ کی توسیع مل گئی۔

ای ڈی ایم سی کمشنر سے متعدد کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا اور غازی پور سلاٹر ہاؤس کے منیجر کلدیپ نے اس بات کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ مذبح اب تک کیوں نہیں کھولا گیا ہے۔