فیض کی نظم ’’ہم دیکھیں گے‘‘ کی جانچ کرے گا آئی آئی ٹی کانپور
آئی آئی ٹی کانپور نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو یہ جانچ کرےگی کہ برصغیر کے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم ’’ہم دیکھیں گے‘‘ ہندومخالف ہے یا نہیں۔ رپورٹوں کے مطابق یہ پینل ایک فیکلٹی ممبر کی شکایت کے بعد بنایا گیا ہے۔ اس ممبر نے دعویٰ کیا تھا کہ طلبا کی جانب سے کیے گئے ایک احتجاج کے دوران گائی گئی یہ نظم ہندو مخالف ہے۔
یہ پینل فیض کی نظم کے علاوہ اس بارے میں بھی فیصلہ لےگا کہ کیا طلبا نے احتجاج کے دن شہر میں نافذ حکم امتناعی کی خلاف ورزی کی تھی یا نہیں اور کیا ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کیا گیایا نہیں۔ واضح ہوکہ 1979 میں فیض نے پاکستان کی فوجی حکومت اور تاناشاہ ضیاالحق کے خلاف یہ نظم لکھی تھی۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک بار جب جنرل ضیا الحق کے فرمان کے تحت عورتوں کے ساڑی پہننے پر پابندی لگا دی گئی تھی تو پاکستان کی مشہور گلوکارہ اقبال بانو نے احتجاج درج کراتے ہوئے لاہور کے ایک اسٹیڈیم میں کالے رنگ کی ساڑی پہن کر 50000 سامعین کے سامنے فیض احمد فیض کی یہ نظم گائی تھی۔
اس نظم کی جن لائنوں پر اعتراض کیا گیا ہے وہ یوں ہیں:…جب ارض خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جا ئیں گے، ہم اہل صفا مردودحرم، مسند پہ بٹھائے جا ئیں گے، سب تاج اچھالے جا ئیں گے، سب تخت گرائے جا ئیں گے…بس نام رہےگا اللہ کا… جو غائب بھی ہے حاضر بھی۔
فیض کی یہ نظم اس وقت سےتمام مظاہرے اور احتجاج میں گائی جاتی رہی ہے۔ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی کارروائی کی مخالفت میں 17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا نے ایک پرامن مارچ نکالا تھا، جہاں اس نظم کو گایا گیا تھا۔ اس بارے میں ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر منندر اگروال نے شکایت درج کروائی تھی۔ ان کا کہنا ہے ’’ویڈیو میں صاف دکھ رہا ہے کہ طلبا فیض کی نظم گا رہے ہیں، جس کو‘ہندو مخالف’ بھی کہا جا سکتا ہے۔‘‘
ان کی شکایت میں نظم کے ’’بت اٹھوائے جا ئیں گے‘‘ اور ’’نام رہےگا اللہ کا‘‘ والے حصے پر اعتراض کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ حصہ ہندو مخالف ہے۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ طلبا نے جامعہ کی حمایت میں ہوئے مظاہرے میں ہندوستان مخالف اور فرقہ وارانہ بیان بھی دیے تھے۔
اگروال کی جانب سےطلبا کے بارے میں کی گئی شکایت پر پندرہ دوسرے طلبانے بھی دستخط کئے ہیں۔اس بیچ آئی آئی ٹی کے طلبا کا دعویٰ ہے کہ شکایت کرنے والے فیکلٹی ممبرپرخود فرقہ وارانہ پوسٹ کرنے کی وجہ سےسوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر پابندی ہے۔
اس سے پہلے طلبا نے آئی آئی ٹی کانپور اسٹوڈنٹ میڈیا پورٹل پر اس احتجاج کے بارے میں وضاحت دی تھی اور بتایا تھا کہ ان کے نعرے کو ’’فرقہ وارانہ اور پرفریب‘‘ طریقےسے موڑا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جامعہ میں ہوئی پولیس کی کارروائی کے تناظر میں انہوں نے فیض کی نظم کی کچھ لائن گائی تھیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ پورٹل پر لکھے اس پوسٹ کو انتظامیہ نےہٹوا دیا تھا۔
(ایجنسیاں)