فیس بک نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور کاروباری امکانات کی فکر کے سبب بجرنگ دل پر پابندی عائد نہیں کی: رپورٹ
نئی دہلی، دسمبر 14: وال اسٹریٹ جرنل کی تازہ رپورٹ کے مطابق سیاسی اور کاروباری تحفظات اور اپنے ملازمین کی حفاظت کے پیش نظر فیس بک نے ہندوتوا گروپ بجرنگ دل کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کیا، حالاں کہ کمپنی کی ایک داخلی سلامتی ٹیم نے اس گروپ کو ایک ’’خطرناک تنظیم‘‘ کے طور پر نشان زد کیا تھا۔
بجرنگ دل سنگھ پریوار کا حصہ ہے، جو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے وابستہ دائیں بازو کی تنظیموں کا ایک بڑا حصہ ہے۔ آر ایس ایس ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا نظریاتی سرپرست بھی ہے۔
فیس بک کی سیفٹی ٹیم نے کہا تھا کہ اس تنظیم پر پلیٹ فارم کے ذریعے پابندی عائد کردی جانی چاہیے۔ بجرنگ دل نے ایک ویڈیو میں جون میں دہلی کے ایک چرچ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ویڈیو فیس بک پر تقریباً ڈھائی لاکھ مرتبہ دیکھی گئی۔
تاہم سیکیورٹی ٹیم کی ایک داخلی رپورٹ کے بعد کمپنی نے بجرنگ دل پر پابندی نہیں عائد کی، جس میں انھیں خبردار کیا گیا ہے کہ بجرنگ دل کے خلاف کارروائی سے ’’ہندوستان میں کاروباری امکانات اور کمپنی کے عملے دونوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’بجرنگ دل پر پابندی لگانا فیس بک کے اہلکاروں یا عملے کے افراد پر جسمانی حملوں کا سبب بن سکتا ہے۔‘‘
بجرنگ دل کے علاوہ فیس بک کی سیکیورٹی ٹیم نے دائیں بازو کی دو دیگر تنظیموں سناتن سنستھا اور سری رام سینا پر پابندی عائد کرنے کے خلاف بھی انتباہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے بعد فیس بک ہندوستان میں تنازعہ کا مرکز بن گیا تھا، جس کے مطابق کمپنی کی ہندوستان کی پبلک پالیسی کی ڈائریکٹر انکھی داس نے بی جے پی رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقریروں کو حذف کرنے کی مخالفت کی تھی اور متنبہ کیا تھا کہ اس سے کمپنی کے ’’تجارتی مفادات‘‘ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔