فلسطینیوں نے اسرائیل اور بحرین کے معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘‘ کے مترادف قرار دیا

ستمبر، 12: فلسطینی عہدیداروں نے بحرین-اسرائیل معاہدہ کو ’’پیٹھ میں چھرا گھونپنا‘‘ قرار دیتے ہوئے اس معاہدے کی مذمت کی ہے۔

اسرائیل اور بحرین کے مابین سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے یہ معاہدہ متحدہ عرب امارات کے ذریعے ایک امریکی معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کرنے کے ایک ماہ بعد ہوا ہے، جس کا اعلان ٹرمپ نے کیا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ٹرمپ نے بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے فون پر بات کرنے کے بعد جمعہ کو یہ خبر ٹویٹ کی۔

وزارت خارجہ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اس اعلان کے بعد فلسطین نے بحرین میں موجود اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی (پی اے) میں سماجی امور کے وزیر احمد مجدلانی نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ معاہدہ ’’فلسطینی مقصد اور فلسطینی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘‘ کے مترادف ہے۔

محصور غزہ کی پٹی میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا بحرین کا فیصلہ ’’فلسطینی مقصد کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور اس ناجائز قبضے کی حمایت کرتا ہے۔‘‘

مقبوضۃ ویسٹ بینک کے رملہ میں مقیم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) نے اقدام کو ’’فلسطینی مقصد سے ایک اور غداری‘‘ قرار دیا۔

فلسطینیوں کو خوف ہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اقدامات سے ایک طویل مدتی پان عرب پوزیشن کمزور ہوجائے گی جس میں عرب ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کے بدلے اسرائیل سے مقبوضہ علاقوں سے دستبرداری اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پی ایل او کے ایک سینئر عہدیدار واصل ابو یوسف نے کہا ’’اس قبضے کے ساتھ تعلقات معمول پر لاتے ہوئے بحرین تمام عرب قراردادوں کو توڑ رہا ہے۔ ہم اسے مسترد اور اس کی مذمت کرتے ہیں اور یہ فلسطینی مقصد کے ساتھ غداری کا مظہر ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امریکہ کی ثالثی میں معاہدے پر 15 ستمبر کو صدر ٹرمپ کی میزبانی میں وائٹ ہاؤس کی ایک تقریب میں دستخط ہونے والے ہیں۔

اسرائیل-متحدہ عرب امارات کے معاہد پر دستخط کی اس تقریب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو اور اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ بن زید النہیان شریک ہوں گے۔