غازی پور ضلع سے لوک سبھا کے ممبر افضل انصاری نے اذان پر پابندی کے خلاف پی آئی ایل داخل کی
نئی دہلی، اپریل 30— غازی پور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 24 اپریل کو اذان پر زبانی پابندی عائد کرنے کے بعد اور قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مساجد کے ائمہ اور مؤذنوں کو اس کی خلاف ورزی پر گرفتار کرنے کی دھمکی دینے کے بعد غازی پور سے لوک سبھا ممبر افضل انصاری نے الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر کو ایک مراسلہ ارسال کیا، جس میں پابندی کو ختم کرنے کے لیے ان سے مداخلت کی استدعا کی گئی تھی، جسے اب ایک عوامی مفاداتی قانونی چارہ جوئی (پی آئی ایل) میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہ معاملہ 4 مئی کو سماعت کے لیے درج کیا گیا ہے۔
اپنے خط میں انصاری نے عرض کیا کہ کورونا وائرس سے منسلک لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد پورے ملک میں مساجد میں اجتماع اور نماز کو معاشرتی فاصلاتی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے انفیکشن کے خلاف لڑنے کے مقصد سے بند کردیا گیا تھا، لیکن اذان کی اجازت دی گئی تھی اور یہ تمام مساجد سے دی جارہی ہے۔ پورے ملک میں اور ریاست اتر پردیش میں بھی۔
انصاری نے اپنی پی آئی ایل میں لکھا ’’تاہم اچانک غازی پور ضلع میں مقامی انتظامیہ اور پولیس نے اذان پر پابندی عائد کردی اور دھمکی دی کہ ’’اگر کسی نے اذان دینے کی جرات کی‘] تو اس پر سخت حفاظتی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔‘‘
یہ بتاتے ہوئے کہ وہ عوامی نمائندہ ہیں، لہذا ان کے حلقۂ انتخاب سے بہت سارے لوگوں نے انتظامیہ کی ’’سخت کارروائی‘‘ کے خلاف ان سے رجوع کیا، انھوں نے کہا کہ ’’مساجد کے متعدد اماموں اور مؤذنوں کے خلاف بھی بلا وجہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔‘‘
انصاری نے اپنی پی آئی ایل میں کہا کہ جب لوگوں نے اس سلسلے میں حکام سے تحریری حکم طلب کیا تو انھیں بتایا گیا کہ ’’ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ نے اس سلسلے میں حکم دیا ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’میں نے متعدد حکام سے بھی رابطہ کیا، جن میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ بھی شامل ہیں۔ لیکن اس کا کوئی جواب نہیں مل رہا ہے۔ ہر کوئی کسی نہ کسی زبانی حکم کی بات کر رہا ہے لیکن اس کے منبع اور اختیار کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ اذان پر پابندی عائد کرنے کا کوئی تحریری حکم نہیں دکھایا گیا ہے۔‘‘
اذان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، خاص طور پر رمضان کے مہینے میں، بہوجن سماج پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ لوگ ’’سحری اور افطار‘‘ کھانے کے لیے اذان پر ہی انحصار کرتے ہیں۔
انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ’’متعلقہ مساجد کے مؤذنوں کے ذریعے اذان کی اجازت دی جائے تاکہ آئین ہند کے آرٹیکل 14، 21 اور 25 کے تحت غازی پور کے عوام کے بنیادی حق کی حفاظت کی جاسکے۔‘‘
انڈیا ٹومورو سے گفتگو کرتے ہوئے انصاری نے کہا کہ انھوں نے لکھنؤ میں چیف منسٹر آفس (سی ایم او) میں عہدیداروں سے بھی پابندی کے بارے میں بات کی اور انھوں نے کہا کہ اذان پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوپی اقلیتی امور کے وزیر محسن رضا اور ان کے سینئر نند کشور گپتا نے بھی اس الجھن کو صاف کیا ہے اور کہا ہے کہ ریاست میں اذان پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
انصاری نے 26 اپریل کو اذان پر پابندی کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی ایک خط بھیجا تھا، جس میں اس معاملے میں ’’مناسب کارروائی‘‘ کی درخواست کی گئی تھی۔