عیسائیوں پر حملوں  کے وقت  وزیر اعظم کو ‘پرانے تعلقات’ کیوں یاد نہیں آتے؟

پریس کلب آف انڈیا میں احتجاجی پریس کانفرنس میں عیسائی رہنماؤں نے 25دسمبر کو عیسائی برادری کےساتھ وزیر اعظم کے ڈنر پروگرام پر  اٹھائے سوال

نئی دہلی ،31دسمبر :۔

گزشتہ 25 دسمبر کو کرسمس کے موقع پر وزیر اعظم نے بعض عیسائی رہنماؤں کے ساتھ ڈنر کا اہتمام کیا اور اس موقع پر خطاب کرتےہوئے وزیر اعظم نے عیسائی برادری کے ساتھ محبت کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ عیسائی برادری کے ساتھ ان کے پرانے  تعلقات ہیں ۔وزیر اعظم کا یہ بیان سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا اس دوران عیسائی رہنماؤں اورعیسائی برادری سے تعلقات رکھنے والوں نے وزیر اعظم کے پرانے تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے سوالات کھڑے کئے ۔

نئی دہلی  کے  پریس کلب آف انڈیا میں گزشتہ روز   پریس کانفرنس کر کے عیسائی برادری کے رہنماؤں، دانشوروں اور کارکنوں نے وزیر اعظم مودی  کے بیان پر پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ ملک بھر میں عیسائیوں پر حملے ہو رہے ہیں لیکن وزیر اعظم کوئی کارروائی نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جس وقت عیسائیوں پر ان کے چرچوں پر شدت پسندوں کے ذریعہ حملے ہوتے ہیں اس وقت وزیر اعظم کو پرانے تعلقات کیوں یاد نہیں آتے؟

احتجاج کے طور پر منعقد کی گئی اس پریس کانفرنس میں مسیحی برادری کے نمائندوں، دانشوروں کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق اس احتجاجی پریس کانفرنس کا اہتمام انہد کے بینر تلے جان دیال، اے سی مائیکل، میناکشی سنگھ، میری سکاریا، پروفیسر اپوروانند اور شبنم ہاشمی نے کیا تھا۔

عیسائی گروپ نے کہا کہ ہندوستان کی سول سوسائٹی اور عیسائی برادری سال 2023 کے ان واقعات کو غور سے دیکھ رہی ہے۔ جہاں اس سال موسم گرما کے آغاز میں منی پور کی وادی امپھال میں گرجا گھروں کو نذر آتش کرنے اور عیسائیوں کے قتل کا واقعہ پیش آیا وہیں دوسری جانب وزیر اعظم عیسائی مذہبی رہنماؤں کے ساتھ کرسمس ڈنر کر رہے ہیں۔ تاہم ان افسوسناک واقعات پر ایک لفظ بھی نہیں بولا گیا۔

مسیحی برادری کے نمائندوں نے وزیر اعظم سے سوال کیا ہے کہ جب گرجا گھروں، عیسائیوں، مسیحی پادریوں اور پیروکاروں پر حملے کیے جاتے ہیں اور انہیں گرفتار کیا جاتا ہے، مذہب کی تبدیلی کا الزام لگایا جاتا ہے اور تشدد کیا جاتا ہے تو وزیر اعظم کیوں خاموش رہتے ہیں؟

پریس کانفرنس میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا تھا کہ جس وقت وزیر اعظم مسیحی برادری سے اپنے تعلقات کا حوالہ دے رہے تھے، اس دن اور اگلے روز بھی ملک میں مسیحیوں پر حملے ہوئے، لیکن وزیر اعظم عیسائیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔

کانفرنس کو کیتھولک فیڈریشن آف دہلی کے صدر اے سی مائیکل ،ایڈووکیٹ مریم سکاریا ،جان دیال کے علاوہ پروفیسر اپوروانند نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اپوروا نند نے کہا کہ   وزیراعظم 400 سال پیچھے جانے اور اورنگزیب سے بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں لیکن 4 روز قبل ملک میں ہونے والے اقلیت مخالف واقعہ پر ایک لفظ بھی نہیں بولتے۔

عیسائی رہنماؤں نے منی پور سے لے کر اتر پردیش اور ملک کی مختلف ریاستوں میں بجرنگ دل ،وشو ہندو پریشد کے ذریعہ کئے گئے چرچوں پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے مودی حکومت اور انتظامیہ پر سوال اٹھائے ۔