عصمت دری کرنے والوں پر تشدد کیا جائے، راجیہ سبھا کی رکن جیا بچن کا بیان، جماعت اسلامی ہند اور ایس آئی او نے حیدرآباد واقعے کی مذمت کی
نئی دہلی، دسمبر 2: حیدرآباد کے مضافات میں 27 سالہ جانوروں کی ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کے معاملے کو پیر کے روز پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا۔ راجیہ سبھا کی رکن اور سابق بالی ووڈ اداکارہ جیا بچن نے مطالبہ کیا کہ اس جرم میں ملوث ملزمان کو "تشدد کے لیے عوام کے حوالے کیا جائے”۔
سماجی و ثقافتی تنظیم جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) اور اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے گھناؤنا جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم کو سبق سکھانے کے لیے مثالی سزا دی جائے تاکہ اس طرح کے واقعات مستقبل میں دہرائے نہ جائیں۔
راجیہ سبھا میں اس معاملے پر بحث کرتے ہوئے جیا بچن نے کہا کہ اگرچہ ان کا مطالبہ بہت سخت ہے لیکن "ایسے لوگوں (عصمت دری کے معاملے میں ملزم) کو سرعام قتل کیا جائے”۔
جیا بچن خواتین کے معاملے میں بہت حساس ہیں اور انھوں نے ہمیشہ خواتین کے حق کے لیے جدوجہد کی ہے۔ ستائیس سالہ مظلومہ کے ساتھ نہ صرف اجتماعی زیادتی اور قتل کیا گیا بلکہ شواہد کو ختم کرنے کے لیے اس کا جسم بھی جلادیا گیا۔ حیدرآباد پولیس نے اس معاملے میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔
جیا بچن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کیا کر رہی ہے اس کا مناسب جواب دے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ملک خواتین اور بچوں کے لیے محفوظ نہیں ہے، تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے اے آئی اے ڈی ایم کے ممبر پارلیمنٹ ویجیلا ستیہ ناتھ نے پارلیمنٹ میں اس مسئلے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان چاروں ملزمان کو 31 دسمبر سے پہلے ہی پھانسی دے دی جائے۔
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے حیدرآباد کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امید تھی کہ دہلی میں 2012 میں ایک عورت کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کے بعد ملک میں سخت قوانین متعارف کروائے جائیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر بحث کرنے اور عصمت دری کے قوانین کو مزید سخت بنانے کے لیے تیار ہے تاکہ ملک میں خواتین کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بھی ظالمانہ عصمت دری اور قتل پر صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا "کوئی بھی انسان دوسرے انسان کو اس طرح کے خوف ناک تشدد کا نشانہ کیسے بنا سکتا ہے، یہ تصور سے بالاتر ہے۔”
جے آئی ایچ کے نائب صدر انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ عصمت دری کے واقعات میں ملوث ملزمان کو کڑی سزا دینے کے مطالبے کے علاوہ مختلف سماجی، ثقافتی، مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے ذریعہ خواتین کے خلاف جرائم کے بارے میں آگاہی کے لیے بھی مہم چلائی جارہی ہے۔
ایس آئی او کے صدر لبید شافی نے اس معاملے میں ملزمان کے خلاف جلد از جلد انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگوں کی مجرمانہ ذہنیت کو تبدیل کرنے کے لیے سخت اقدامات شروع کرنے چاہییں۔ تب ہی خواتین کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ ایس آئی او نے اس واقعے کے خلاف ملک کے مختلف مقامات پر مظاہرے بھی کیے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (جے این یو ایس یو) نے بھی ہفتے کے روز یونی ورسٹی کیمپس میں ڈاکٹر کے لیے انصاف کے مطالبہ کے لیے ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔
اس دوران خواتین کے قومی کمیشن (این سی ڈبلیو) کی ریکھا شرما نے اعلان کیا ہے کہ این سی ڈبلیو نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
(بشکریہ انڈیا ٹومورو)