حیدرآباد انکاؤنٹر کی فوری تحقیقات ہوں: ماہرین قانون

نئی دہلی: حیدرآباد میں اجتماعی عصمت دری کے بعد متاثرہ کو جلا کر قتل کرنے کے ملزم جمعہ کے روز پولس انکاؤنٹر میں مارے گئے، جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے قانون کے ماہرین نے کہا کہ اس معاملہ کی فوری طور پر قانون کے مطابق تفتیش کی جانی چاہیے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر ایڈووکیٹ وکاس سنگھ نے کہا  ’’ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔ انکاؤنٹر میں ملزمین کے قتل کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔‘‘

واضح رہے کہ جمعہ کی صبح پولس نے حیدرآباد سے 50 کلومیٹر دور شاد نگر کے قریب پولس سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کرنے کے بعد فرار ہونے والے ملزمان کو ہلاک کر دیا۔ پولس کا کہنا ہے کہ قتل کے وقت کے منظر کو سمجھنے کے لیے ملزموں کو وہاں لے جایا گیا تھا۔

وکاس نے زور دے کر کہا کہ انصاف کی فراہمی کے نظام اور شہریوں کے انسانی حقوق کے درمیان توازن ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’حکام کو فوری طور پر اس انکاؤنٹر کی تحقیقات کا آغاز کرنا چاہیے اور یہ تفتیش جلد سے جلد مکمل کی جانی چاہیے۔‘‘

سینئر وکیل پنیت متل نے کہا کہ پراسرار انکاؤنٹر کے پیچھے کی اصل تصویر منظر عام پر لانے کے لیے فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ وہیں ایک اور سینئر وکیل سنجے پاریکھ نے کہا کہ قانون کے مطابق انکاؤنٹر کی تحقیقات قتل کی طرح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’قانون کے مطابق مبینہ انکاؤنٹر میں ملوث پولس افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے اور اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔‘‘

(ایجنسیاں)