طوفان ’بلبل‘ نے مچائی بنگلہ دیش میں تباہی، 20 سے زائد افراد کی موت، کئی علاقے تباہ
طوفان بلبل کے ذریعے ساحلی علاقوں میں زبردست تباہی ہوئی ہے۔ اس طوفان کے طوفان ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے بعد بنگلہ دیش اور مغربی بنگال میں کم از کم 22 لوگ مارے گئے اور موسلادھار بارش سے کئی علاقے تباہ ہوگئے۔
اس طوفان نے جنوبی بنگلہ دیش میں بہت زیادہ تباہی مچائی ہے۔ کئی درخت گر گئے ہیں اور متعدد گھر بھی منہدم ہو چکے ہیں۔ طوفان اور بارش کی وجہ سے بیمار ہونے والے تقریباً دو درجن افراد موت کی نیند سو چکے ہیں۔ یہ جانکاری افسران نے پیر کے روز دی۔ بی ڈی نیوز 24 کی رپورٹ کے مطابق ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ہیلتھ ایمرجنسی آپریشن سنٹر اینڈ کنٹرول روم، مقامی انتظامیہ اور پولس نے اتوار کو مارے گئے لوگوں کی تعداد کی تصدیق کی۔
طوفان سے کھلنا، برگنا اور گوپال گنج اضلاع میں 2-2 افراد کی موت ہوئی ہے جب کہ پٹواکھلی، بھولا، شریعت پور، پیروج پور، مداری پور، بریشال اور باگیر ہاٹ میں ایک ایک اموات ہوئیں۔ برگنا اور بھولا میں طوفان کی چیتاؤنی دیئے جانے کے بعد سمندر میں گئے 28 ماہی گیر بھی لاپتہ بتا ئے جا رہے ہیں۔
قدرتی آفات کی مینجمنٹ کے ریاستی وزیر انعام الرحمن کے مطابق طوفان کی وجہ سے ملک میں جنوب-مغربی ساحلی اضلاع میں تقریباً 5000 گھر متاثر ہوئے ہیں۔ حالانکہ افسران نے بھاری نقصان ہونے کی بات کو مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’زیادہ تر لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں ہم کامیاب رہے۔‘‘ افسران نے بتایا کہ طوفان بلبل کی وجہ سے جتنی تباہی ہونے کا اندیشہ تھا، اس سے کم نقصان ہوا ہے۔
بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات نے اتوار کو ایک خاص بلیٹن میں بتایا کہ بلبل طوفان کمزور ہو گیا ہے اور اس نے بھارت کے مغربی بنگال اور بنگلہ دیش کے جنوب-مغرب کھلا ساحل سے گزرنا شروع کر دیا ہے۔ وزارت برائے قدرتی آفات کے سکریٹری کمال نے بتایا کہ شروعات میں 5000 رہائشی کیمپوں میں 14 لاکھ لوگوں کو رکھنے کا منصوبہ تھا لیکن ہفتہ کی نصف شب کو یہ تعداد بڑھ کر 21 لاکھ ہو گئی۔
بلبل کی وجہ سے 130 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں۔ یہ طوفان ایسے وقت میں آیا ہے جب پورنیما قریب ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پورنیما یعنی مکمل چاند کے وقت سمندر کا آبی سطح بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں طوفان آنے کی وجہ سے تباہی کا اندیشہ پیدا ہو گیا۔ طوفان گنگا ساگر کے کنارے ٹکرایا اور کھلا علاقہ کی طرف بڑھا جس میں سندر وَن بھی آتا ہے۔