طوفان امپھان نے بنگال، اوڈیشہ اور بنگلہ دیش میں 21 افراد کو ہلاک کیا، ممتا بنرجی نے اسے کوویڈ 19 سے بڑی تباہی قرار دیا

نئی دہلی، مئی 21: طوفان امپھان، جس نے بدھ کی شام مغربی بنگال کے دیگھا میں قہر برپا کیا، اب تک 21 افراد کی جان لے چکا ہے۔ مغربی بنگال میں بارہ، اوڈیشہ میں دو اور بنگلہ دیش میں سات افراد ہلاک ہوئے۔

بنگلہ دیش میں مرنے والوں میں ایک پانچ سالہ لڑکا اور ایک 75 سالہ شخص بھی شامل ہے، جو درخت کے نیچے آنے کے سبب فوت ہوئے۔ اوڈیشہ میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک بچہ تھا، جب شدید بارش کی وجہ سے اس کے کنبے کی جھونپڑی کی دیوار گرنے سے اس کی موت ہوگئی۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق طوفان مغربی بنگال میں دیگھا اور بنگلہ دیش میں ہاتیا جزیرے کے مابین دن کے ڈھائی بجے آیا۔ اس نے مکانات کو بہا دیا، درختوں اور بجلی کے کھمبوں کو جڑوں کو اکھاڑ پھینکا۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ ریاست پر اس طوفان کا اثر کورونا وائرس سے بھی برا پڑا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے قریب 1 لاکھ کروڑ روپیے کا نقصان ہوگا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق انھوں نے کہا ’’علاقہ در دعلاقہ تباہی ہوئی ہے۔ مواصلات میں خلل پڑا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ پانچ لاکھ افراد کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے، تاہم ریاستی حکام نے طوفان کی شدت کا مکمل اندازہ نہیں کیا تھا۔ وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں ہوئی ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ممتا بنرجی نے پورا دن کولکاتا کے ایک کنٹرول روم میں گزارا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق قومی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے ڈائریکٹر جنرل ایس این پردھان نے کہا کہ کولکاتا میں بحالی کا کام جاری ہے۔

اوڈیشہ

اوڈیشہ حکومت نے بدھ کی شام ضلعی کلکٹرز سے 48 گھنٹوں کے اندر نقصانات کی جانچ کر کے رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔ خصوصی ریلیف کمشنر پردیپ کمار جینا نے بتایا ’’ہم نے ضلعی کلکٹرز سے 48 گھنٹوں کے اندر ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے جس کے بعد حکام کو حتمی رپورٹ پیش کرنا ہوگی۔ ایک بار جب ہمیں ابتدائی رپورٹس مل جائیں گی تو ہم ٹھیک سے کہہ سکتے ہیں کہ رقم کی کیا ضرورت ہے اور بحالی کے لیے کتنا وقت لگے گا۔‘‘

جینا نے بتایا کہ بجلی اور ٹیلی مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ کئی اضلاع میں درخت اکھڑ گئے ہیں اور زراعت اور باغبانی کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ جینا نے بتایا کہ نشیبی علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نکال لیا گیا ہے۔