شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مرنے والے لوگوں کے خاندان کو دہلی وقف بورڈ دے 5-5 لاکھ روپے کی امدادی رقم

نئی دہلی (پریس ریلیز): شہریت ترمیمی قانون کو لے کر  پورے ملک میں ہو رہے مظاہروں کے درمیان کئی لوگوں کے مرنے کی خبر ہے۔ جس کے بعد دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے ان کے خاندانوں کی مدد کے لیے امدادی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔

دہلی وقف بورڈ کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کے مطابق دہلی میں زخمیوں کا ہر ممکن علاج کرانے اور بے گناہوں کو پولیس تحویل سے رہائی دلانے میں دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں اور انھوں نے آج ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی زیادتی میں جن لوگوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں ان کے اہل خانہ کی مدد کا اعلان کیا ہے۔ امانت اللہ خان کے مطابق احتجاج کے دوران پولیس کے تشدد میں مارے گئے مقتولین کے خاندان کو دہلی وقف بورڈ کی جانب سے پانچ پانچ لاکھ روپیے کا معاوضہ دیا جائے گا۔

اس کا اعلان امانت اللہ خان نے اپنے فیس بک پیج پر کیا ہے اوراپنا نمبر جاری کرکے عوام سے مقتولین کی فہرست مانگی ہے۔ اوکھلا حلقہ سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں پولیس کے ذریعہ طلبہ پر کئے گئے تشدد کے دن سے ہی متاثرین کو ہر ممکن مدد پہونچانے اور ان کی دادرسی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔امانت اللہ خان نے نہ صرف نیو فرینڈس کالونی اور کالکاجی تھانے پہونچ کر پولیس کے ذریعہ حراست میں لئے گئے 36 طلبہ کو رہا کرایا بلکہ انھیں خود اپولو اسپتال لیکر گئے اور علاج کرانے کے بعد سب کوصحیح سلامت گھر اور ہاسٹل پہونچایا۔ تمام زخمیوں کے علاج کا بل خود سے ادا کیا۔

جامعہ میں ایل ایل ایم کے ایک طالب علم منہاج الدین کو جسکی پولیس تشدد میں بائیں آنکھ کی روشنی جاچکی ہے اسے دہلی وقف بورڈ میں مستقل ملازمت دی اور 5لاکھ روپیہ کی فوری مدد کی،اس کے علاوہ علاج میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ایسا نہیں ہے کہ امانت اللہ خان صرف اپنے حلقہ میں متاثرین کی مدد کر رہے ہیں بلکہ جب انھیں سیلم پور اور جعفرابادمیں پولیس تشدد کی اطلاع ملی تو وہ فورا وہاں بھی پہونچے اور ڈی سی پی سے ملکر بے گناہوں کو فورا رہاکرنے کادباؤبنایا اس کے علاوہ زخمیوں کا علاج کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی اور جن لوگوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیاتھا ان کی قانونی مدد کے لئے کڑکڑ ڈوما کورٹ بھی گئے اور وکیلوں کا انتظام کیا۔دریاگنج احتجاج کے دوران پولیس نے تقریبا 40لوگوں کو حراست میں لے لیا تھاجنھیں ڈی سی پی سے ملکر رات کو 4بجے سب کو رہا کرایا گیا۔ اس طرح امانت اللہ زمینی سطح پر ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی بے گناہ پولیس اور قانون کی زیادتی کا شکار نہ ہو۔

مانت اللہ لگاتار اس کالے قانون کے خلاف جامعہ کے طلبہ کے ساتھ اپنا احتجاج بھی درج کرارہے ہیں اورجامعہ برادری کے ذریعہ کئے جارہے ہراحتجاج میں شرکت کر رہے ہیں۔اب امانت اللہ خان نے ایک اور جرائت مندانہ قدم بڑھاتے ہوئے قومی پیمانے پراحتجاج کے متاثرین کی مددکا اعلان کیا ہے اور جو لوگ پولیس زیادتی میں مارے گئے ہیں ان کے اہل خانہ کو فی کس 5لاکھ روپئے دہلی وقف بورڈ کی جانب سے دینے کا اعلان کیا ہے۔اور اس طرح قومی پیمانے پرمتاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ امانت اللہ خان نے اعلان کرتے ہوئے مقتولین کی صحیح فہرست مانگی ہے اور دو موبائل نمبر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ 9911999399، 8588833454 موبائل نمبروں پر ان سے رابطہ کرکے مقتولین کی تفصیل دے سکتے ہیں۔ مختلف ذرائع ابلاغ کے مطابق اب تک کل ایک درجن سے زائد بے گناہ احتجاج کے دوران پولیس تشدد میں مارے جا چکے ہیں جن کی مدد کے لبے دہلی وقف بورڈ نے پہل کی ہے۔