شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرین سے اتر پردیش حکومت کے ذریعہ ہرجانہ وصولی کے نوٹسز کو رد کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست داخل
نئی دہلی، جنوری 25— ہندوستان کی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں گذشتہ ماہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مخالف مظاہرین کے ذریعہ مبینہ طور پر تباہ شدہ عوامی املاک کے نقصانات کی وصولی کے لیے اترپردیش کے متعدد اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹسز کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
سی اے اے کے خلاف 19 اور 20 دسمبر کو لکھنؤ، کان پور، میرٹھ اور دیگر مقامات پر مظاہرے پر تشدد ہو گئے تھے۔ کچھ سرکاری اور نجی املاک کو آگ لگا دی گئی، بشمول سرکاری بسیں، میڈیا وین، موٹر بائک وغیرہ۔
اتر پردیش احتجاج کے دوران عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی وصولی کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی۔ سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران ضلعی انتظامیہ نے 370 افراد کو عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی وصولی کے لیے ہرجانہ نوٹسز جاری کیے۔ یہاں تک کہ یوپی کی سابقہ حکومتوں میں سے کسی نے بھی عوامی تحریکوں اور عوامی احتجاج کے دوران عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی بازیابی کے سلسلے میں ایسا اقدام نہیں کیا تھا۔
19-20 دسمبر کے واقعات کے فورا بعد ہی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی وصولی کا دعوی کرتے ہوئے مظاہرین سے "بدلا” (انتقام) لینے کا اعلان کیا تھا جن کی شناخت ویڈیو اور تصویروں میں ہوئی ہے۔ تاہم بعد میں ریاستی انتظامیہ نے کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے 2007 کی سفارشات اور الہ آباد ہائی کورٹ کے 2011 کے حکم کے مطابق کی گئی ہے۔
وکیل پرویز عارف ٹیٹو کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کا مذکورہ حکم سرکاری اور نجی املاک کی تباہی بمقابلہ گورنمنٹ میں سپریم کورٹ کے منظور کردہ رہنما خطوط کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ نوٹس انتہائی من مانی انداز میں جاری کیے گئے ہیں کیوں کہ جن افراد کو نوٹس بھیجے گئے ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر کی کوئی اطلاع یا کوئی مجرمانہ مقدمہ نہیں چلایا گیا ہے۔
درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے "پولیس نے ایک ایسے شخص کے خلاف من مانی انداز میں نوٹس جاری کیا تھا جو 6 سال قبل 94 سال کی عمر میں فوت ہوا تھا اور دو بزرگ افراد کو بھی نوٹس بھیجے گئے تھے جن کی عمر 90 سال سے زیادہ ہے اور ملک بھر میں یہ اطلاع عام ہے۔”
متعدد ویڈیوز میں پولیس اہلکاروں کو نجی املاک کو نقصان پہنچاتے، گھروں میں گھس کر لوگوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
وکیل نے عرض کیا کہ سی اے اے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے یوپی انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس نے حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا اور عوامی احتساب کی تردید کی۔ قانون کی بالادستی کو پامال کیا اور آرٹیکل 14 ، 19 ، 20 اور21 کے تحت شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی۔