شہریت ترمیمی قانون: سیکڑوں خواتین نے دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب کیا احتجاج

نئی دہلی، جنوری 11- ہفتے کو پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب جنتر منتر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف اتحاد کے زیر اہتمام سی اے اے اور این آر سی کے خلاف منعقدہ مظاہرے میں جماعت اسلامی ہند، گرلز اسلامی تنظیم اور دیگر خواتین تنظیموں سے وابستہ خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

جنتر منتر لین میں احتجاجی مارچ نکالنے کے بعد خواتین نے اپنے پروگرام کا آغاز سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا گاتے ہوئے کیا۔

مظاہرین نے "ہم سی اے اے اور این آر سی سے آزادی چاہتے ہیں” جیسے نعرے لگائے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حقوق کے کارکن اور سی اے اے اور این آر سی کے خلاف اتحاد کے کنوینر روی نائر نےکہا کہ سی اے اے – این آر سی کے خلاف تحریک کو کامیاب بنانے میں خواتین کا کردار بہت اہم ہے۔ خواتین دنیا کی نصف آبادی کی حامل ہیں۔ آپ دنیا کی مائیں ہیں۔ اس مقصد کو حاصل ہونے تک اس تحریک کو ترک نہ کریں۔

انھوں نے کہا کہ مودی سرکار کی طرف سے مسلمانوں کو ملک کا دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عیسائی اگلا نشانہ بنیں گے اور ان کے بعد دلتوں اور آدیواسیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ آدیواسیوں کی اراضی پر امبانی اور اڈانی جیسے کارپوریٹس کے حوالے کرنے کے لیے پہلے ہی قبضہ کیا جارہا ہے۔ نائر نے کہا کہ لوگوں کو CAA / NRC کو واپس لینے کے لیے ایک طویل جنگ لڑنی ہوگی۔

نائر نے لوگوں سے یہ بھی کہا کہ وہ این آر سی کے لیے دستاویزات نہ دیں اور اس کے بجائے جیلیں بھریں۔ ہندوستانی جیلوں کی کل صلاحیت صرف تین لاکھ افراد کو قید کرنا ہے۔ اور اگر دس لاکھ افراد جیل جانے کی پیش کش کرتے ہیں تو یہ حکومت خودبخود گر جائے گی۔

واضح رہے کہ 11 دسمبر کو پارلیمنٹ کے ذریعہ CAA منظور ہونے کے بعد سے ہی ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اس کے باوجود جمعہ کے روز مرکزی حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر کے شہریت ترمیمی قانون کو ملک بھر میں نافذ کر دیا۔ تاہم متنازعہ قانون کو واپس لینے کے لیے دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں ابھی بھی مظاہرے جاری ہیں۔

آل انڈیا مومن کانفرنس سے تعلق رکھنے والے اختر حسین اختر نے کہا کہ احتجاج میں خواتین کی اتنی بڑی تعداد کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہم مرکزی حکومت کی زیادتیوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

کارکن حسینہ ہاشیہ نے کہا کہ مسلم خواتین اس وقت تک سی اے اے مخالف تحریک جاری رکھیں گی جب تک کہ اس ناگوار قانون کو واپس نہیں کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ قوم کے کثیر الثقافتی کردار کے تحفظ کے لیے یہ لڑائی نہایت اہم ہے۔

لوک راج سنگٹھن کی سیاسی کارکن محترمہ سچاریتا نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر شہریت قبول نہیں ہے۔ ہم CAA اور NRC کو مسترد کرتے ہیں۔ CAA آئین کو مارنے کا ایک ہتھیار ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ ہندوستان کے آئین، اس کی ثقافت اور روایت کے منافی ہیں۔ وہ معاشرے کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم اسے قبول نہیں کرتے ہیں۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ذریعہ شروع کردہ سی اے اے مخالف تحریک نے ملک کے ہندوؤں اور مسلمانوں کو متحد کردیا ہے اور بی جے پی اس مسئلے پر لوگوں کو تقسیم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی 40 سے زائد یونی ورسٹیوں کے طلبا نے جامعہ کے طلبا کی حمایت میں مظاہرے کیے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس اور نہ ہی فوج عوام کی طاقت کو شکست دے سکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مودی حکومت نہ صرف سی اے اے اور این آر سی کو واپس لے گی بلکہ عوامی احتجاج کی وجہ سے وہ اقتدار سے بھی محروم ہوجائے گی۔

اس دوران تقریب میں آئین کی تمہید بھی پڑھی گئی۔

آخر میں مظاہرین نے ہندوستانی آئین کی حفاظت کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھنے کا حلف لیا جو سن 1950 میں اپنایا گیا تھا۔