شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف بنارس ہندو یونی ورسٹی کے پروفیسروں کی دستخط مہم
وارانسی: شہریت ترمیمی قانون اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج اور مظاہروں کے درمیان بنارس ہندو یونی ورسٹی (بی ایچ یو) کے پروفیسروں نے بھی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ بی ایچ یو کو ہمیشہ سے دائیں بازو کی حمایت کرنے والے ادارے کے طور پر جانا جاتا رہا ہے اور شاذ و نادر ہی مرکزی دھارے کی سیاست میں اس نے حصہ لیا ہے۔ جس کی وجہ سے اب بی ایچ یو اور اس سے وابستہ کالجوں کے 51 پروفیسرز کے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دستخطی مہم چلانے پر کچھ لوگوں کو کافی حیرت ہو رہی ہے۔
یہ اقدام 19 دسمبر کو بائیں بازو کی تنظیموں کے مطالبے پر مظاہرے میں شامل ہونے والے بی ایچ یو کے نصف درجن طلبا کی گرفتاری کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ گرفتار شدہ 12 طلبہ میں سے تین پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں جبکہ آٹھ ایم اے میں زیر تعلیم ہیں۔ گرفتار کیے گئے تین طلبا یونی ورسٹی کیمپس کے اندر رہتے ہیں اور ایف آئی آر کے ایڈریس سیکشن میں اس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
پروفیسروں کی جانب سے ایک دستخط شدہ خط میں کہا گیا ہے ’’ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سی اے اے کے طویل مدتی اثرات پر دوبارہ غور کرے۔ ہم مظاہرین سے بھی کسی بھی طرح کے تشدد میں ملوث نہ ہونے اور جمہوری و پرامن طریقوں سے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘