شمال مشرقی دہلی میں لگاتار تیسرے دن فسادات جاری رہنے کے بعد کیجریوال نے راجھ گھاٹ پر دعا کی، مرنے والوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی
نئی دہلی، فروری 25— تین روز سے جاری رہنے والے تشدد میں ہلاکتوں کی تعداد منگل کی سہ پہر دس تک پہنچ گئی۔ اسی دوران دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اپنے کابینہ کے ساتھیوں اور ممبران اسمبلی کے ساتھ راج گھاٹ مہاتما گاندھی کے مقبرے پر امن کے لیے دعا کرنے کے لیے پہنچے۔
دہلی کے شمال مشرقی حصے کے متاثرہ علاقوں سے موصولہ اطلاعات سے ظاہر ہوا ہے کہ علاقے میں فساد کرنے والوں کے ہجوم نے گھروں، دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
منگل کی شام دہلی پولیس کے پی آر او ایم ایس رندھاوا نے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے بارے میں تفصیلات بتائیں: ’’56 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، ہیڈ کانسٹیبل رتن لال اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ڈی سی پی شاہدرہ کے سر پر بھی چوٹیں لگیں۔ 130 شہری زخمی ہوئے۔‘‘
شمال مشرقی دہلی کے موج پور علاقے میں بی جے پی رہنما کپل مشرا اور ان کے اشتعال انگیز تبصروں کے بعد اتوار کی سہ پہر سی اے اے کے حامی اور مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد جو شروع ہوا وہ ایک مکمل تشدد میں بدل گیا اور دیگر حصوں میں بھی پھیل گیا۔‘‘
منگل کی سہ پہر تک تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ کل رات گئے تک پولیس اہلکار سمیت یہ تعداد پانچ تھی۔
کیجریوال نے پیر کو امن کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے دہلی کے ایل جی اور ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ سے امن و امان کو یقینی بنانے کی درخواست کی تھی۔ منگل کی دوپہر کیجریوال نے ان دونوں سے ملاقات بھی کی۔
راج گھاٹ دورے کے بارے میں انڈین ایکسپریس کے مطابق کیجریوال نے کہا ’’پورا ملک پچھلے دو دنوں میں دہلی میں ہونے والے تشدد سے پریشان ہے۔ یہاں جانوں اور املاک کا نقصان ہوا ہے۔ اگر تشدد بڑھتا ہے تو اس کا اثر سب پر ہوگا۔ ہم سبھی یہاں گاندھی جی سے دعا کے لیے حاضر ہیں جو عدم تشدد کے پیروکار تھے۔‘‘
پیر کی آدھی رات کیجریوال کی حکمراں جماعت عآپ کے متعدد وزرا اور ایم ایل اے ایل جی سے ملنے ان کی رہائش گاہ گئے تھے لیکن وہ نہیں مل سکے۔
دہلی پولیس وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔
منگل کی صبح ایک پریس کانفرنس میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے الزام عائد کیا تھا کہ شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ بہت کم پولیس اہلکار زمین پر موجود ہیں اور نچلی سطح کے پولیس افسران کو فسادیوں کے خلاف لاٹھی چارج یا فضائی فائرنگ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
کیجریوال شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے عآپ اور بی جے پی دونوں کے ممبران اسمبلی سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس اجلاس میں دہلی کے چیف سکریٹری اور متعلقہ محکمہ کے دیگر اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔
کیجریوال نے کہا ’’میں نے متاثرہ علاقوں کے ایم ایل اے کے ساتھ ایک میٹنگ کی- بی جے پی اور میری پارٹی عآپ دونوں سے۔ تمام اراکین اسمبلی کی مشترکہ شکایت یہ تھی کہ زمین پر پولیس کی تعداد بہت کم ہے اور نچلی سطح پر پولیس اہلکاروں کو کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔ اراکین اسمبلی نے مقامی سطح کے پولیس افسران سے بات کی تو یہ ظاہر ہوا کہ وہ اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کررہے جب تک کہ وہ اپنے اعلی افسران سے آرڈر حاصل نہ کریں۔ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج یا ہوائی فائرنگ کے لیے انھیں اوپر سے آرڈرز کی ضرورت ہے۔ میں وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے جا رہا ہوں اور ان کے سامنے یہ مسئلہ اٹھاؤں گا۔‘‘
وزیر داخلہ سے ملاقات کے بعد کیجریوال نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ملاقات "مثبت” رہی اور وزیر داخلہ نے انھیں ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا ہے۔
کیجریوال نے منگل کی شام اسپتالوں میں زخمی افراد کی عیادت بھی کی۔