شرجیل امام کے بیان کی غلط تشریح کی گئی، ماہرین قانون اور ماہرین تعلیم نے ان کے خلاف بغاوت کے مقدمات کی مذمت کی

نئی دہلی، جنوری 27: ہندوستان کی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے علی گڑھ میں سی اے اے کے خلاف احتجاج اور آسام کے بارے میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے پر جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف پولیس الزامات کی تنقید کی ہے۔

شرجیل کے خلاف پانچ ریاستوں دہلی، اترپردیش، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش میں بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ اس پر یو اے پی اے کے 13 (1) / 18 اور آئی پی سی کے دوسرے الزامات کے تحت گوہاٹی کرائم برانچ پولیس اسٹیشن میں مقدمات درج ہیں۔

سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے کہا: "میں اس رائے کا حامل ہوں کہ شرجیل امام نے کوئی جرم نہیں کیا اور ان کے خلاف ایف آئی آر آئین کی دفعہ 226 یا سیکشن 482 سینئر پی سی کے تحت ہائی کورٹ کو منسوخ کرنی چاہیے۔”

جسٹس کاٹجو کے علاوہ متعدد افراد جن میں ماہرین تعلیم، صحافی ، مفکر اور سماجی کارکن شامل ہیں وہ بھی پولیس الزامات کے خلاف کھل کر سامنے آئے ہیں۔

جینی رووینا (دہلی یونی ورسٹی)، روی چندرن باتھرن (دلت کیمرا)، کے اشرف (یونی ورسٹی آف جوہانسبرگ)، آدتیہ مینن (صحافی) سمیت تقریبا 500 افراد کے دستخط کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے: "اس (شرجیل) کی تقریر کی سنگھی میڈیا نے غلط تشریح کی ہے۔ اور بی جے پی کے ترجمان اور سنگھی شرجیل امام کو جھوٹے پروپیگنڈے میں پھنسا رہے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہم متعلقہ کارکنان، طلبا اور ماہرین تعلیم شرجیل امام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور ان کے خلاف تمام مقدمات کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف میڈیا اور پولیس کے اسلامو فوبی سلوک کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شرجیل کے بہار میں واقع گھر پر پولیس نے اسے گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ بھی مارا۔

IIT-ممبئی سے کمپیوٹر سائنس میں گریجویٹ شرجیل جے این یو کے شعبہؑ تاریخ میں تحقیق کر رہے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے ذریعہ ان کی والدہ افشاں رحیم کے حوالے سے بتایا گیا ہے: "میرا بیٹا بے قصور ہے۔ وہ ایک روشن نوجوان ہے نہ کہ چور اور نہ ہی کوئی جیب کترا۔ میں خدا کے نام کی قسم کھاتی ہوں کہ مجھے اس کے ٹھکانے کے بارے میں نہیں معلوم لیکن میں اس بات کی ضمانت دے سکتی ہوں کہ مقدمات کے بارے میں جاننے کے بعد وہ تفتیشی ایجنسیوں کے سامنے پیش ہوگا اور تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گا۔”

شرجیل کے مرحوم والد اکبر امام جے ڈی یو کے مقامی رہنما تھے جنھوں نے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔