شاہین باغ: پولیس نے مظاہرین کو امت شاہ سے ملنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، خواتین مظاہرین اپنے خیمے میں واپس آ گئیں
نئی دہلی، فروری 16: شاہین باغ کی خواتین مظاہرین، جو اتوار کے روز مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش گاہ تک مارچ کرنا چاہتی تھیں، پولیس کے ذریعہ انھیں مارچ کرنے کی اجازت نہ دینے کے بعد اپنے خیمے پر لوٹ گئیں۔
خواتین مظاہرین نے یہ قدم اس وقت اٹھایا جب دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں شاہ نے کہا کہ وہ شاہین باغ مظاہرین سے شہریت ترمیمی قانون پر بات کرنے کے لیے ان کا استقبال کریں گے اگر وہ ان کے پاس آئیں تو۔
بزرگ خواتین جن میں سے ایک 82 سالہ خاتون جنھیں میڈیا کے ذریعہ "دادی” کہا جاتا ہے وہ پولیس کی راہ میں رکاوٹ پر موجود پولیس اہلکاروں سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس وزیر داخلہ سے ملنے جانے کا حکم ہے؟
لیکن جب وہ یہ کہتے رہے کہ انھیں اجازت نہیں دی گئی ہے تو وہ احتجاجی مقام پر واپس آ گئیں۔ ایک پولیس عہدیدار نے انھیں بتایا کہ جیسے ہی اسے اس سلسلے میں وزارت داخلہ کا کوئی آرڈر ملتا ہے وہ انھیں بتادیں گے۔
خواتین مظاہرین نے اس کے بعد میڈیا والوں کو بتایا کہ وہ امت شاہ سے ملاقات کے لیے وزارت داخلہ کی اجازت کا انتظار کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک کہ امت شاہ بھی احتجاج کی جگہ پر آسکتے ہیں اور ان سے بات چیت کرسکتے ہیں۔
یہ پوچھنے پر کہ وہ کب تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گی، انھوں نے جواب دیا "جب تک CAA کی واپسی کے بارے میں ہمارا مطالبہ حکومت قبول نہیں کرتی ہے۔” انہوں نے کہا کہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کو بھی واپس لیا جانا چاہیے۔
شاہین باغ سے خواتین کے ذریعہ شروع کردہ سی اے اے مخالف احتجاج نے پورے ملک کی ہزاروں خواتین کو متاثر کیا اور ملک میں ڈیڑھ سو سے زیادہ مقامات پر چوبیس گھنٹے احتجاج جاری ہے۔ صرف دہلی میں ہی ایک درجن سے زائد مقامات پر مظاہرے جاری ہیں، جن میں جامعہ، خوریجی، مصطفی آباد، سیلم پور، جعفرآباد اور شاستری نگر وغیرہ شامل ہیں۔