شاہین باغ: مختلف مذاہب کے ماننے والوں نے ایک ساتھ ادا کی اپنی اپنی مذہبی رسومات، شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں میں مرنے والوں کے نام کے ساتھ انڈیا گیٹ کی نقل بنائی
نئی دہلی، جنوری 13: دہلی کے شاہین باغ علاقے میں آج اتوار کی شام متنازعہ شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اوراین آر سی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کا سب سے بڑا مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔
اترپردیش کے نوئیڈا سے متصل جنوبی دہلی میں مسلم اکثریتی رہائشی علاقہ گذشتہ ماہ پارلیمنٹ کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون منظور ہونے کے بعد سے مسلسل چوبیس گھنٹے احتجاج کرتا رہا ہے۔ لیکن اس اتوار کو اس کے لیے کچھ خاص بات تھی کیوں کہ مختلف عقائد کے لوگوں نے وہاں اپنی اپنی مذہبی رسومات ایک ساتھ بیٹھ کر ادا کیں۔ اور مظاہرین کی تعداد کے لحاظ سے لاکھوں افراد اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے موجود تھے۔
’’سرو دھرم سمبھو‘‘ یا کثیر عقیدے کی مذہبی رسومات کی اس تقریب میں مقامی مندر کے پجاری نے ہون کیا اور گیتا پڑھی، سکھوں نے کیرتن کیا، عیسائیوں نے بائبل اور مسلمانوں نے قرآن کی آیتیں پڑھیں۔
شام کے وقت کانگریس رہنما اور لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور بھی شاہین باغ میں سی اے اے مخالف مظاہرے میں مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شامل ہوئے۔ ان کے ہمراہ دہلی کانگریس کے صدر سبھاش چوپڑا اور سابق سلیم پور ایم ایل اے متین احمد بھی تھے۔ اس سے قبل انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر ہزاروں طلبا اور مقامی رہائشیوں سے خطاب کیا تھا، جو CAA کے خلاف ایک اور احتجاجی مقام ہے جس نے قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ مبذول کرلی ہے۔
تھرور نے ٹویٹ کیا کہ ’’شاہین باغ کی خواتین کی ہمت، جذبہ اور عزم کو دیکھنا حیرت انگیز تھا۔ معمر ’’دادیوں‘‘ سمیت جنھوں نے شروع سے ہی روزہ رکھا ہے۔ ان سب سے بڑی عزت کے ساتھ خطاب کیا”۔
اتوار کے روز شاہین باغ کے احتجاج کے مختلف رنگ تھے۔ جب مجمع کا بڑا اور سامنے والا حصہ اسٹیج پر تقریر کرنے والوں کی آواز سن رہا تھا تبھی احتجاج کے جدید انداز کے حامل لوگوں کے متعدد گروہ کالندی کنج کے قریب دہلی-نوئیڈا شاہراہ پر آدھے کلومیٹر کے فاصلے تک نعرے لگا رہے تھے۔
جب کہ ایک گروپ نے سڑک پر اپنے احتجاج کے پیغامات پینٹ کیے تھے تو ایک اور گروپ نے گذشتہ ایک ماہ میں سی اے اے مخالف مظاہرے کے دوران جاں بحق ہونے والوں کے ناموں کے ساتھ انڈیا گیٹ کی ایک نقل تیار کی تھی-