شاہین باغ احتجاج کا چہرہ 82 سالہ ’’دادی‘‘ سنگھو بارڈر پر حراست میں لیا گیا، وہ کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کے لیے وہاں پہنچی تھیں
نئی دہلی، دسمبر 2: 82 سالہ بلقیس بانو، جو شاہین باغ سی اے اے مخالف مظاہروں کا چہرہ بن کر ابھری تھیں اور انھیں ’’شاہین باغ کی دادی‘‘ کہا جاتا ہے، کو پولیس نے دہلی-ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر پہنچتے ہی حراست میں لے لیا۔
وہ سنگھو بارڈر پر نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کے ذریعہ منظور کردہ تین زرعی قوانین خلاف کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کے لیے وہاں پہنچی تھیں۔
انھوں نے وہاں موجود میڈیا والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسان کی بیٹی ہیں اور کسان کی ماں ہیں اور وہ کسانوں کے لیے آواز اٹھائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کی شکایات کو سنیں اور ان کو خوش اسلوبی سے حل کریں۔
واضح رہے کہ انھیں حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ٹائم میگزین کی `100 سب سے زیادہ بااثر افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
معلوم ہو کہ دہلی اور ہریانہ کی سرحد پر کئی مقامات پر ہزاروں کسان احتجاج پر بیٹھے ہیں کیوں کہ دہلی پولیس انھیں جنتر منتر یا راملیلا میدان میں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
پولیس ان سے براری گراؤنڈ جانے کے لیے کہہ رہی ہے لیکن کسانوں نے یہ کہتے ہوئے براری گراؤنڈ پر دھرنے پر بیٹھنے سے انکار کردیا ہے کہ حکومت انھیں ’’کھلی ہوئی جیل‘‘ میں رکھنا چاہتی ہے۔