سی اے اے ممکنہ طور پر جنوری سے نافذ کیا جائے گا: وجے ورگیہ

مغربی بنگال، دسمبر 6: سینئر بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ نے ہفتے کے روز کہا کہ امکان ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اگلے سال جنوری سے نافذ کیا جائے، کیوں کہ مرکزی حکومت اور زعفرانی پارٹی مغربی بنگال میں بڑی تعداد میں مہاجر آبادی کو شہریت دینے کی خواہاں ہے۔

بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری نے ٹی ایم سی حکومت پر مہاجرین سے ہمدردی نہیں رکھنے کا الزام عائد کیا۔

انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’ہم امید کرتے ہیں کہ سی اے اے کے تحت مہاجرین کو شہریت دینے کا عمل اگلے سال جنوری سے شروع ہوجائے گا۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’مرکز نے ہمسایہ ممالک سے ہمارے ملک آنے والے مظلوم مہاجرین کو شہریت دینے کے ایمان دارانہ ارادے سے سی اے اے پاس کیا ہے۔‘‘

مسٹر وجے ورگیہ کے اس تبصرے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹی ایم سی کے سینئر لیڈر اور ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ بی جے پی مغربی بنگال کی عوام کو بےوقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا ’’بی جے پی کا شہریت سے کیا مطلب ہے؟ اگر ماتوس شہری نہیں ہیں تو انھوں نے سال بہ سال اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات میں ووٹ کیسے دیے؟ بی جے پی کو مغربی بنگال کے لوگوں کو بے وقوف بنانا چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘

ماتوس نے، جو اصل میں مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) سے تھے، 1950 کی دہائی میں مغربی بنگال ہجرت شروع کی تھی۔

ریاست میں اندازاً 30 لاکھ آبادی پر مشتمل یہ برادری شمالی اور جنوبی 24 پرگنہ اضلاع میں کم سے کم چار لوک سبھا نشستوں اور 30-40 اسمبلی حلقوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔