سی اے اے مخالف مظاہرین پر چنئی پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد پورے تمل ناڈو میں جگہ جگہ مظاہرے شروع
چنئی، فروری 15:واشرمینپٹ میں چنئی پولیس کے ذریعے سی اے اے مخالف مظاہرین پر لاٹھی چارج کیے جانے کے ایک دن بعد تمل ناڈو کے متعدد حصوں میں مظاہرے ہوئے۔علاقے میں دکانیں آج بند رہیں، جب ایک ہزار سے زیادہ خواتین علاقے میں دھرنا دینے کے لیے جمع ہوگئیں۔
چنئی کے واشر مینپٹ میں جمعہ کی رات سی اے اے مخالف مظاہروں اور مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی کے بعد آدھی رات کو ہیجان برپا ہوگیا اور ریاست کے دیگر حصوں میں بھی جاری رہا۔ جمعہ کی رات سے ہی مسلمان باشندوں کی ایک بڑی تعداد نے تمل ناڈو کے جنوبی اضلاع میں روڈ بلاک کردی۔ یہ احتجاج ہفتہ کے روز ٹینکاسی، ترونلویلی، تھوتھوکڑی، مدرائی اور راماناتھ پورم اضلاع کے حصوں میں جاری رہا۔
اس تشدد کی وجہ سے ریاست کے کم از کم ایک درجن بڑے قصبوں میں جگہ جگہ مظاہرے ہوئے ہیں۔ چنئی میں سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف مبینہ پولیس مظالم کے خلاف کونور میں تاجروں نے دکان بند کردی ہے۔ تیروچندور میں بھی احتجاج کی اطلاعات ہیں۔ کمباکونم ضلع میں ایک پوسٹ آفس کے باہر ایک ہزار سے زائد افراد نے ایک مظاہرہ کیا جبکہ ایک اور احتجاج نیلائی کے میلاپلیم میں ہوا۔ مظاہرین نے اس تشدد کی مذمت کے لیے تمل ناڈو میں چدمبرم تریچی شاہراہ پر روڈ روکو تحریک شروع کی ہے جبکہ راماناتھ پورم ضلع میں 500 سے زائد افراد مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ہفتہ کے روز تامل ناڈو میں ڈی ایم کے کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں نے سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف پولیس کارروائی پر شدید ناراضگی ظاہر کی اور مظاہرین کے خلاف مبینہ طور پر طاقت کا استعمال کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ڈی ایم کے کے صدر ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مظاہرے پرامن انداز میں ہو رہے ہیں اور جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے کیوں طاقت کا استعمال کیا۔
ڈی ایم کے کے ممبر پارلیمنٹ کنیموزی نے فیس بک پر پوسٹ کیا: "شمالی چنئی میں کل کے احتجاج کو حساس اور سمجھدار انداز میں سنبھالنے سے مظاہرین کے خلاف خونریزی اور تشدد کو بچایا جا سکتا۔”