سی اے اے مخالف احتجاج: مودی کے آسام کے دورے سے قبل احتجاج کرتے ہوئے نکالی گئی مشعل ریلی پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا

آسام، جنوری 23: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق آسام پولیس نے جمعہ کے روز آسامی طلبا کی یونین کے تمام کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا، جنھوں نے تیج پور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے لیے ریلی نکالی۔

پولیس نے ریاست بھر سے یونین کے متعدد کارکنوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔ اے اے ایس یو (آل آسام اسٹوڈنٹس یونین) نے پولیس کارروائی کی مذمت کی ہے اور آج سونیت پور ضلع میں بند کا اعلان کیا ہے۔

کارکنان ٹارچ ریلی نکال کر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ اس ہفتے کے آخر میں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے آسام کے دورے سے قبل طلبا کی تنظیم نے سی اے اے کے خلاف ریاست میں تین روزہ احتجاج کا مطالبہ کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے مطابق جمعہ کے روز پولیس نے گوہاٹی میں ایک زبردست مشعل ریلی روک دی۔ سیواساگر اور ڈھیکیاجولی شہروں میں بھی چھوٹی چھوٹی ریلیاں نکالی گئیں۔

یونین کے رہنماؤں بشمول اس کے چیف ایڈوائزر سمُجّل بھٹاچاریہ اور صدر دیپانکا ناتھ بھی پولیس کے ساتھ زبردست بحث میں شامل رہے۔ ناتھ نے الزام لگایا ’’حکومت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہماری پرامن اور جمہوری ٹارچ لائٹ ریلی کو روکے۔ یہ بی جے پی حکومت کی طاقت کا استعمال کرکے احتجاج کرنے کے ہمارے جمہوری حق کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘

ناتھ نے مرکز کو متنبہ کیا کہ طلبا تنظیم مودی اور شاہ کے دورے سے قبل CAA کے خلاف اپنا احتجاج تیز کردے گی۔ انھوں نے مزید کہا ’’جب تک سی اے اے حکومت کے ذریعے منسوخ نہیں ہوتا تب تک کوئی آرام نہیں کرے گا۔‘‘

معلوم ہو کہ اے اے ایس یو اور دیگر مختلف طلبا تنظیموں نے وزیر اعظم کا سیاہ جھنڈوں سے استقبال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

بھٹاچاریہ نے آسام حکومت پر بھی ’’جمہوری اور پرامن‘‘ مشعل ریلی روکنے پر تنقید کی۔ اے اے ایس یو کے جنرل سکریٹری شنکر جیوتی بارواہ نے کہا ’’مودی اسمبلی انتخابات سے قبل ایک بار پھر آسامی عوام سے جھوٹے وعدے کرنے آرہے ہیں۔ ہم اس دورے کی مخالفت کرتے ہیں اور سینٹر کے ذریعے سی اے اے کے زبردستی نفاذ کی بھی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم اپنا پرامن احتجاج کر رہے تھے، لیکن پولیس نے ہمیں اپنے جمہوری حق کے استعمال سے روک دیا۔‘‘

واضح رہے کہ مودی ہفتہ کو سیواساگر ضلع کے جیرینگا پتھر میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے والے ہیں۔ وہ وہاں 1،06،000 سے زیادہ بے زمین لوگوں کو اراضی الاٹمنٹ سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کرنے والے ہیں۔

واضح رہے کہ 11 دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی چھ اقلیتی مذہبی جماعتوں کے مہاجرین کو اس شرط پر شہریت فراہم کرتا ہے کہ وہ ہندوستان میں چھ سال سے رہ رہے ہوں اور 31 دسمبر 2014 تک ملک میں داخل ہوئے ہوں۔ اس قانون میں مسلمانوں کو شامل نہ کیے جانے اور مذہبی بیناد پر شہریت دینے کو لے کر اس قانون کو سخت اختلاف کا سامنا ہے۔