سی اے اے: سابق سرکاری عہدیداروں نے جامعہ میں کی گئی کارکن ہرش مندر کی تقریر کو غلط طور پر پیش کرنے پر تنقید کی
نئی دہلی، 11جون: 95 سابق سرکاری عہدیداروں کے ایک گروپ نے دسمبر میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سماجی کارکن ہرش مندر کی تقریر کی ’’غلط تشریح اور اس کو غلط طور پر پیش کرنے” پر تنقید کی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ مندر کی تقریر کو نفرت انگیز تقریر کے طور پر غلط طور پر پیش کیا گیا اور ان پر غلط الزام لگایا گیا کہ وہ تشدد اور توہین عدالت پر اکساتے ہیں۔
مارچ میں سپریم کورٹ نے مندر کے ذریعہ دہلی میں ہونے والے تشدد سے متعلق نفرت انگیز تقاریر کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے لیے دائر درخواست کی سماعت سے تب تک انکار کردیا تھا، جب تک کہ عدلیہ کے بارے میں کارکن کے مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرے کا معاملہ حل نہ ہو۔
چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے کہا تھا ’’آپ نے سپریم کورٹ کے خلاف بیانات دیے ہیں، ہم اب آپ کی سماعت نہیں کریں گے … اگر ہرش مندر کو سپریم کورٹ کے بارے میں یہی لگتا ہے تو ہمیں پہلے اس پر فیصلہ کرنا پڑے گا۔‘‘
واضح رہے کہ ہرش مندر نے 16 دسمبر کو نئی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک تقریر کی تھی، جس میں ملک میں ہر ہندوستانی کے مساوی حقوق پر توجہ کی بات کی گئی تھی۔ یہ تقریر یونیورسٹی کیمپس کے اندر دہلی پولیس کے ذریعے طلبا کو مارنے پیٹنے کے بعد کی گئی تھی۔
دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا، جس میں عدالت کی توہین کرنے کے الزام میں مندر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
حلف نامے میں پولیس نے ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا ہے، جس میں مندر نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ انھیں سپریم کورٹ پر یقین نہیں ہے اور ’’حقیقی انصاف سڑکوں پر ہوگا۔‘‘
سرکاری عہدیداروں نے ایک بیان میں کہا ’’ہم نے نشان دہی کی تھی کہ سپریم کورٹ کے سامنے دائر پولیس ڈپٹی کمشنر کے حلف نامے میں خاص طور پر ترمیم شدہ ویڈیو کا استعمال کیا گیا تھا۔ ہم نے استدلال کیا کہ اگر پوری ویڈیو پیش کی جاتی تو یہ ثابت ہوجاتا کہ نہ اس نے تشدد کا ارتکاب کیا تھا اور نہ ہی وہ سپریم کورٹ کی توہین کر رہے تھے۔‘‘
انھوں نے الزام لگایا کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انھوں نے کہا ’’یہ ظاہر ہے کہ ایس جی اور پولیس کی جانب سے پیش کی گئی ویڈیو ریکارڈنگ ترمیم شدہ ورژن تھا جس میں صرف خاص حصے کو دکھایا گیا تھا اور ویڈیو کو جگہ جگہ سے کاٹا گیا تھا تا کہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ ہرش مندر نے تشدد بھڑکایا اور توہین عدالت کی۔
انھوں نے کہا ’’ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ تقریر کو سیاق و سباق کے مطابق اور اس کے پیغام کو مکمل سمجھنے کے لیے اسے صحیح ترتیب میں اور پوری طرح سے دیکھنا ہوگا۔‘‘
دستخط کنندگان میں راجستھان کے سابق چیف سکریٹری صلاح الدین احمد، سابق کابینہ سکریٹری واپالا بالاچندرن، پرتگال کے سابق سفیر مدھو بھدوری اور سابقہ سکریٹری صحت کیشو دیسیراجو بھی شامل ہیں۔