سینٹر واٹس ایپ کے اینڈ ٹو اینڈ انکرپش کو توڑنا نہیں چاہتا، عام صارف کو فکرمند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں: مرکزی وزیر
نئی دہلی، مئی 29: سینٹر اور واٹس ایپ کے مابین نئے سوشل میڈیا قواعد کو لے کر تنازعہ کے درمیان مرکزی انفارمیشن اور ٹکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ حکومت میسجنگ پلیٹ فارم کے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کو توڑنے کی کوشش نہیں کررہی ہے۔
انڈین ایکسپریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پرساد نے اپنے اس دعوے کا اعادہ کیا کہ ایک عام واٹس ایپ صارف کو حکومت کے سوشل میڈیا کے نئے ضوابط کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
پرساد نے کہا ’’وہ [عام صارف] واٹس ایپ کا استعمال ویسے ہی جاری رکھیں گے جس طرح وہ استعمال کررہے ہیں۔ جو ہم تلاش کر رہے ہیں وہ بہت محدود ہے۔‘‘
معلوم ہو کہ 25 مئی کو واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ میں نئے سوشل میڈیا قواعد کے تحت ایک دفعہ کو چیلنج کیا تھا، جس کے تحت حکام کے ذریعے مطالبہ کرنے پر کمپنی کو ’’معلومات کے سب سے پہلے تخلیق کار‘‘ کی شناخت کرنی لازمی ہوگی۔ اپنی درخواست میں واٹس ایپ نے دلیل دی کہ یہ دفعہ غیر آئینی ہے اور لوگوں کے رازداری کے بنیادی حق کے خلاف ہے۔
انفارمیشن ٹکنالوجی ضوابط 2021 کو 25 فروری کو سوشل میڈیا کمپنیوں، اسٹریمنگ سائٹس اور ڈیجیٹل نیوز مشمولات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ نئے قواعد، جو 25 مئی سے نافذ ہوئے ہیں، عملی طور پر ان پلیٹ فارمز کو پہلی بار سرکاری نگرانی کے دائرہ کار میں لائے ہیں۔
نئے قواعد کے تعلق سے مائکروبلاگنگ سائٹ ٹویٹر نے بھی کہا ہے کہ وہ ان کے سبب آزادی اظہار رائے کو درپیش ’’ممکنہ خطرہ‘‘ کے بارے میں فکر مند ہے۔
پرساد نے واٹس ایپ پر پیغامات کے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے بارے میں مرکزی حکومت کے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ میسج کے مندرجات کی تلاش نہیں کررہی ہے۔
دریں اثنا ، واٹس ایپ نے کہا ہے کہ ’’ٹریسنگ چیٹس‘‘ بنیادی طور پر لوگوں کے رازداری کے حق کو مجروح کرتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ میں اپنی درخواست میں واٹس ایپ نے رازداری کو بنیادی حق کے طور پر قائم کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے تاریخی 2017 کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔
تاہم پرساد نے دی انڈین ایکسپریس کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ اسی فیصلے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’’دہشت گرد، مجرم یا بدعنوان شخص کو رازداری کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘
26 مئی کو وزارت انفارمیشن و ٹکنالوجی نے کہا تھا کہ برطانیہ، ریاست ہائے متحدہ امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برازیل اور کناڈا جیسے ممالک نے بھی سوشل میڈیا کے ضوابط سے متعلق دفعات متعارف کروائی ہیں۔
پرساد نے رازداری کی وکالت کرنے پر واٹس ایپ کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ خود اس میسجنگ پلیٹ فارم نے اپنی بنیادی کمپنی فیس بک کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کے لیے اپنی پالیسیوں کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔
مرکزی وزیر نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’وہ خود رازداری سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہاں پرائیویسی پر ہمیں گیان دے رہے ہیں۔ یہ دوہرا معیار ہے۔‘‘
معلوم ہو کہ جنوری میں واٹس ایپ نے اپنے صارفین کو ایک نوٹیفکیشن بھیجا تھا کہ وہ رازداری کی نئی پالیسی تیار کر رہا ہے اور اس نے فیس بک کے ساتھ کچھ صارفوں کے ڈیٹا کو شیئر کرنے کا حق محفوظ رکھ لیا ہے۔ تاہم بڑے پیمانے پر ردعمل کا سامنا کرنے اور لاکھوں صارفین کے دوسرے میسجنگ پلیٹ فارم جیسے سگنل اور ٹیلیگرام کی طرف جانے کے بعد واٹس ایپ نے 15 مئی کو یہ تبدیلیاں موخر کرنے کا فیصلہ کیا۔