سپریم کورٹ نے نیوز اینکر امیش دیوگن کے خلاف صوفی بزرگ معین الدین چشتی کی توہین کو لے کر درج ایف آئی آرز کو ختم کرنے سے انکار کیا

نئی دہلی، دسمبر 7: لائیو لاء کے مطابق سپریم کورٹ نے صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے خلاف مبینہ طور پر ہتک آمیز بیانات کے لیے ٹیلی ویژن نیوز اینکر امیش دیوگن کے خلاف درج متعدد مقدمات کو ختم کرنے سے انکار کردیا۔

تاہم عدالت نے تفتیش میں تعاون کی شرط کے ساتھ امیش دیوگن کے عبوری تحفظ۔ میں توسیع کر دی۔

جسٹس اے ایم کھانولکر اور سنجیو کھنہ کے بنچ نے مختلف ریاستوں میں دیوگن کے خلاف درج ایف آئی آرز کو یکجا کر کے اجمیر میں منتقل کر دیا۔

ٹی وی اینکر کے خلاف راجستھان، مدھیہ پردیش، اترپردیش، مہاراشٹر اور تلنگانہ میں سات ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔

دیوگن پر 15 جون کو اپنے شو میں صوفی بزرگ کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرے کرکے مسلم برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام ہے۔

دیوگن نے کہا ہے کہ یہ ان کی نادانستہ غلطی تھی۔ نیوز اینکر نے 17 جون کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ اصل میں مسلمان حکمران علاؤالدین خلجی کا ذکر کررہا تھا، لیکن غلطی سے اس کے بجائے معین الدین چشتی کا نام بول گیا۔

دیوگن نے کہا تھا ’’میں اس سنگین غلطی اور عقیدت مندوں کو ہوئی تکلیف پر دل سے معذرت چاہتا ہوں۔ میں ان کی تعظیم کرتا ہوں۔ میں ماضی میں ان کی درگاہ پر حاضری دیتا رہا ہوں۔ مجھے اس غلطی پر افسوس ہے۔‘‘