سپریم کورٹ نے ’’زکوٰۃ فاؤنڈیشن‘‘ سے سدرشن ٹی وی کیس میں مداخلت کرنے کو کہا، سدرشن چینل نے مسلم تنظیم پر دہشت گردی سے منسلک تنظیموں سے مالی اعانت حاصل کرنے کا لگایا الزام

نئی دہلی، ستمبر 19: سپریم کورٹ نے جمعہ کو زکوٰۃ فاؤنڈیشن نامی ایک غیر سرکاری تنظیم سے پوچھا، جو بڑی تعداد میں مسلمان طلبا کو سول سروسز کی تیاری کے لیے تربیت فراہم کرتی ہے، کہ وہ مبینہ طور پر دہشت گردی سے منسلک کچھ تنظیموں کی طرف سے اس کو ملنے والی غیر ملکی مالی اعانت کے الزامات پر سدرشن ٹی وی کے معاملے میں مداخلت کرنا چاہتی ہے یا نہیں۔

زکاۃ فاؤنڈیشن کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڈے کو جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، اندو ملہوترا اور کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ نے بتایا کہ سدرشن ٹی وی کے حلف نامے میں ان کے مؤکل کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کے الزامات ہیں۔

ہیگڈے نے کہا کہ ان کا مؤکل ایک رفاہی ادارہ ہے اور وہ غیر مسلموں کی بھی حمایت کرتا رہا ہے اور اس قسم کی سماجی خدمت سرکاری تنظیمیں بھی نہیں کرتیں۔

بنچ نے ہیگڈے کو بتایا کہ غیر ملکی مالی اعانت کے حوالے سے کچھ غیر ملکی شراکت کے ضابطے ایکٹ (ایف سی آر اے) کے ریکارڈ ٹی وی چینل کے ذریعہ دائر کیے گئے ہیں اور یہ ان کے مؤکل پر ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔

ہیگڈے نے کہا کہ زکوٰۃ فاؤنڈیشن کوئی رہائشی پروگرام نہیں کرتی ہے اور وہ صرف IAS کوچنگ کلاسوں کی فیس ادا کرتی ہے۔

واضح رہے کہ سدرشن ٹی وی کے ذریعے دائر حلف نامے میں چینل نے کہا ہے کہ ’’جواب دہندہ (سریش چوہانکے) نے ’’یو پی ایس سی جہاد‘‘ کے الفاظ اس لیے استعمال کیے ہیں کیوں کہ مختلف ذرائع سے یہ علم میں آیا ہے کہ زکاۃ فاؤنڈیشن کے ذریعے دہشت گردی سے منسلک مختلف تنظیموں سے رقوم وصول کی گئیں ہیں۔‘‘

چینل نے الزام لگایا کہ ’’ایسا نہیں ہے کہ زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے تمام عطیہ دہندہ دہشت گردی سے منسلک ہیں۔ تاہم کچھ عطیہ دہندہ افراد یا تنظیمیں ایسی ہیں جو انتہا پسند گروپوں کو فنڈ دیتے ہیں۔ اور زکوٰۃ فاؤنڈیشن کو ملنے والے عطیات سے یو پی ایس سی، آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے امیدواروں کی حمایت کی جاتی ہے۔‘‘

معاملے کی سماعت ابھی عدالت میں جاری ہے۔