سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں پرشانت بھوشن کی سزا سے متعلق اپنا فیصلہ محفوظ کیا
نئی دہلی، 25 اگست: سپریم کورٹ نے تین گھنٹے کی سماعت کے بعد پرشانت بھوشن کی سزا سے متعلق اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 14 اگست کو چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور چار سابق چیف جسٹس کے خلاف اپنے ٹویٹس کے ذریعے عدلیہ کو بدنام کرنے کے لیے توہین عدالت کے مجرم قرار پائے تھے۔
بھوشن کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل راجیو دھون نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ انھیں ’’شہید‘‘ نہ بنائیں۔
دھون نے، جو بھوشن کی نمائندگی کررہے ہیں، جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں ایک بنچ کو بتایا ’’میری عاجزانہ گزارش ہے کہ پرشانت بھوشن کو شہید نہ بنائیں۔‘‘
دھون کا یہ جواب جسٹس مشرا کے یہ پوچھنے کے بعد آیا کہ ’’اگر ہم انھیں سزا دینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو سزا کیا ہونی چاہئے؟‘‘
دھون نے کہا ’’اگر اعلی عدالت بھوشن کو پریکٹس سے روکنا چاہتی ہے تو اسے پہلے ان کی سماعت کرنی ہوگی۔ اور اگر آپ جیل کی سزا مسلط کرنا چاہتے ہیں تو، میرا مشورہ یہ نہیں ہوگا کہ پرشانت بھوشن کو شہید بنایا جائے۔ جیسا کہ بابری کے انہدام کے بعد ہوا تھا اور کلیان سنگھ کو توہین عدالت میں سزا سنائی گئی تھی۔‘‘
واضح رہے کہ پرشانت بھوشن نے اپنے ٹویٹس کے لیے سپریم کورٹ سے معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا کرنا ’’میرے ضمیر کی توہین‘‘ ہوگی۔