سپریم کورٹ نے ’’انڈیا‘‘ کا نام بدل کر ’’بھارت‘‘ کرنے کی درخواست میں مداخلت سے انکار کیا

نئی دہلی، جون 4: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اس درخواست میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا، جس میں ہندوستان کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ عدالت عظمی نے کہا کہ رٹ پٹیشن کو بطور نمائندہ سمجھا جائے اور مرکز سے اس پر فیصلہ لینے کو کہا جائے۔

دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر نمہا نے ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں آئین کے آرٹیکل 1 میں ترمیم کی درخواست کی گئی تھی۔ جس میں لکھا گیا ہے ’’انڈیا، جو ’’بھارت‘‘ ہے، ریاستوں کا اتحاد ہوگا…‘‘ درخواست میں ’’انڈیا‘‘ کو آرٹیکل سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ’’غلام ذہنیت‘‘ کی علامت ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا شرد بوبڈے نے کہا ’’بھارت اور انڈیا، دونوں آئین میں دیے گئے نام ہیں۔ ہندوستان کو پہلے ہی آئین میں ’’بھارت‘‘ کہا جاتا ہے۔

درخواست گزار نے استدلال کیا کہ ’’انڈیا‘‘ یونانی نژاد ہے اور یہ لفظ "انڈیکا” سے ماخوذ ہے۔ اس نے دعوی کیا کہ اس کا نام بدلنے سے اس ملک کے شہریوں کو نوآبادیاتی ماضی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ 2016 میں بھی سپریم کورٹ نے اسی طرح کی ایک درخواست خارج کردی تھی۔ تب چیف جسٹس آف انڈیا ٹی ایس ٹھاکر نے کہا تھا کہ ہر ہندوستانی کو اپنے ملک کو ’’انڈیا‘‘ یا ’’بھارت‘‘ کہنے کے درمیان انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ عدالت عظمی فیصلہ نہیں کرسکتی ہے کہ شہری کو اپنے ملک کو کیا کہنا چاہیے۔