سپریم کورٹ میں تعدد ازدواج سے متعلق عرضیوں کی سماعت کیلئے آئینی بنچ کی تشکیل جلد

نئی دہلی، 24 مارچ  :۔

گزشتہ کچھ برسوں   میں مسلمانوں کے جن  شرعی معاملات پر  شدو مد کے ساتھ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ان میں تعدد ازدواج یعنی بیک وقت چار شادیوں کی اجازت کا معاملہ سر فہرست ہے ۔سپریم کورٹ میں تعدد ازدواج کے خلاف معاملہ زیر سماعت ہے ۔گزشتہ روز  سپریم کورٹ  نے  تعدد ازدواج، نکاح حلالہ، نکاح متعہ اور نکاح مسیارکے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے ایک آئینی بنچ تشکیل  دینے کا عندیہ دیا ہے ۔  بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ معاملے کی سماعت کے لیے جلد آئینی بنچ تشکیل دیا جائے گا۔

اس سے قبل 30 اگست 2022 کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے قومی انسانی حقوق کمیشن، قومی خواتین کمیشن، اقلیتی کمیشن کو فریق بنانے کی ہدایت دی تھی۔ اس معاملے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج کی حمایت میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ بورڈ نے نکاح حلالہ، تعدد ازدواج کے خلاف دائر درخواست کی مخالفت کی ہے۔ بورڈ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 1997 کے فیصلے میں یہ واضح ہو گیا ہے کہ پرسنل لاء کو بنیادی حقوق کی بنیاد پر نہیں سمجھا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے پر حکومت کو 26 مارچ 2018 کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو سماعت کے لیے آئینی بنچ کو بھیج دیا تھا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اور لاء کمیشن کو اس معاملے میں تعاون کرنے کی ہدایت دی تھی۔

یاد رہے کہ بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے اور سائرہ بانو کے بعد دہلی کی خاتون ثمینہ بیگم نے تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ اپنی درخواست میں خاتون نے تعزیرات ہند اور مسلم پرسنل لا کی دفعہ 2 کے تحت تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔