سپریم کورٹ: بھوک سے ہوئی اموات پر سبھی ریاستوں کو نوٹس جاری
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بھوک سے ہوئی اموات کو لے کر پیر کو سبھی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے راشن کارڈ سے آدھار کارڈ کے لنک نہیں ہونے پر راشن نہ ملنے سے بھک مری سے ہوئی اموات پر نوٹس لیا ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے سبھی ریاستوں سے جواب مانگا ہے کہ کیا راشن کارڈ سے آدھار کارڈ کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سےکسی کو راشن دینے سے منع کیا گیا ہے۔ جسٹس بوبڈے نے کہا ’’میں اس بنچ کا حصہ تھا جس نے آدھار معاملے پر سماعت کی تھی اور بنچ نے کہا تھا کہ راشن کارڈ سے آدھار کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سے لوگوں کو راشن دینے سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ہم اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کرتے ہیں۔‘‘
عدالت میں مرکز کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹس سےپتہ چلا ہے کہ یہ اموات بھک مری سے نہیں ہوئی ہیں۔انھوں نے کہا ’’راشن کارڈ سے آدھار کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سے کسی کو بھی راشن دینے سے منع نہیں کیا گیا۔‘‘
عرضی گزار کولیلی دیوی کی طرف سے عدالت میں پیش سینئر وکیل کالن گونجالوس نے کہا ’’کئی ریاستوں میں نوٹیفیکشن جاری کی گئی ہے لیکن جب آدیواسی راشن سینٹر پر جاتے ہیں تو ان کو راشن نہیں ملتا۔‘‘ یہ عرضی جھارکھنڈ کے کریماٹی کے سمڈیگا میں 28 ستمبر 2017 میں بھوک سے مرنے والی 11 سالہ بچی سنتوشی کی ماں کولیلی دیوی اور بہن گڑیا دیوی کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ آدھار کارڈ سے راشن کارڈ کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سے سنتوشی کی غریب دلت فیملی کا راشن کارڈ کینسل کر دیا گیا تھا،جس کی وجہ سے بھوک کا شکار ہو کر سنتوشی کی موت ہو گئی۔
سنتوشی کی موت کے دن اس کی ماں نے اس کو چائے اور نمک کھانے میں دیا تھا کیوں کہ صرف یہی چیزیں گھر میں بچی تھیں۔ اسی رات سنتوشی کی موت ہو گئی۔
(ایجنسیاں)