سپریم کورٹ: آٹھ ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے سے متعلق عرضی خارج

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے کے مطالبے کی عرضی منگل کے روز خارج کر دی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے کی یہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کر دی۔

عدالت نے کہا کہ زبان ایک ریاست تک محدود ہو سکتی ہے لیکن مذہب کا معاملہ پورے ملک کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ اس کے لیے وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے بھی عرضی کی حمایت نہیں کی اور بنچ نے عرضی خارج کر دی۔

عرضی گزاروں نے آٹھ ریاستوں جموں و کشمیر، پنجاب، لکشدیپ، اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میگھالیہ اور منی پور میں پانچ طبقوں، ہندو، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسیوں کو اقلیتی قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ قومی سطح پر اقلیتی درجے کا تعین نہ ہو بلکہ ریاستوں میں اس طبقے کی تعداد کے پیش نظر اصول بنانے کی ہداہت دی جائے۔ عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر ہندو خواہ اکثریت میں ہوں لیکن آٹھ ریاستوں میں وہ اقلیت میں ہیں اس لیے انھیں اس کا درجہ دیا جانا چاہیے۔

(ایجنسیاں)