سونیا گاندھی اور کپل مشرا سمیت کئی کو نفرت انگیز تقاریر کے لیے نوٹس جاری
نئی دہلی، مارچ 12: دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی، بی جے پی کے کپل مشرا اور اے آئی ایم آئی ایم کے وارث پٹھان سمیت متعدد سیاستدانوں کو نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں نوٹس جاری کردیے۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس ہری شنکر نے دہلی حکومت اور دہلی پولیس کمشنر کو بھی ان کا فریق بناتے ہوئے نوٹسز جاری کیے۔
ہندوستانی تعزیراتی ضابطہ کی دفعہ 153 اے، 147، 148 اور 149 کے تحت اور عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان سے متعلق دفعہ 3 اور 4 کے تحت سیاستدانوں کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست پر نوٹسز جاری کیے گئے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کی مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے نتیجے میں فروری 2020 میں دہلی میں فسادات ہوئے، جس کے نتیجے میں سرکاری و نجی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا، جانوں کا ضیاع ہوا اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس ان سیاستدانوں کو گرفتار کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس معاملے نے فسادات سے متاثرہ افراد کو اپنی زندگی اور آزادی سے محروم کردیا۔
درخواست گزار نے نجی اور سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصان کی جانکاری کے لیے خصوصی انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا اور اس کی بھرپائی سیاستدانوں سے کروانے کا دعویٰ کیا جو فسادات میں نقصان اٹھانے والے لوگوں میں تقسیم کے لیے نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں۔