ساوتری بائی پھولے یونیورسٹی کیمپس میں مسلم طالب علم کے ساتھ مار پیٹ
چھ افراد پر مشتمل ہندوتو نواز گروپ نے آدھار کارڈ دیکھ کر لوجہاد کا لگایا الزام،جان سے مارنے کی دھمکی دی
نئی دہلی ،09اپریل :۔
تعلیمی اداروں اور یونیور سٹیوں میں بھی مسلمانوں کے ساتھ مذہبی بنیاد پر نفرت اور تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔ تازہ معاملہ پونے کے ساوتری بائی پھولے یونیورسٹی کا ہے جہاں کچھ ہندوتو نواز طلبہ کے گروپ نے یونیور سٹی کیمپس میں ایک 19 سالہ مسلم طالب علم پر حملہ کر دیا اور اس کے ساتھ مار پیٹ کی ۔شدت پسند گروپ نے لو جہاد کا الزام لگا کر مار پیٹ کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی ۔ اس سلسلے میں شکایت کے بعد پولیس نے انڈین پینل کوڈ کی قابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا لیکن کوئی گرفتاری نہیں کی۔یہ واقعہ گزشتہ روز اتوار کو پیش آیا۔
فرسٹ ایئر کا طالب علم کیمپس میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جس میں لڑکیاں بھی شامل تھیں کہیں جا رہا تھا تو چھ نوجوانوں پر مشتمل ایک گروپ موٹر سائیکل پر سوارنے اسے روکا اور انہوں نے اس کا آدھار کارڈ مانگا۔نام دیکھ کر سوال کیا کہ "کیا تم مسلمان ہو؟ کیا تم یہاں لو جہاد کرنے آئے ہو؟‘‘ ۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ طالب علم نے بتایا کہ "ہمارے کارڈ دیکھنے کے بعد، انہوں نے مجھ پرلو جہاد پھیلانے کا الزام لگانا شروع کر دیا اور مجھے مارا پیٹا اور میرے دوست کو بھی تھپڑ مارا۔ انہوں نے لڑکیوں کو کچھ نہیں کہا لیکن انہیں میرے ساتھ بات چیت نہ کرنے کی دھمکی دی۔
اس کے بعد ہندوتونواز گروپ نے مزید لوگوں کو بلایا، جنہوں نے مسلمان طالب علم کے ساتھ بدسلوکی اور دھمکیاں بھی دیں۔یہی نہیں انہوں نے اس دوران متاثرہ طالب علم کے والد کو فون کر کے دھمکی دی۔ طالب علم نے کہا، "انہوں نے اسے بتایا کہ اگر انہوں نے میرا داخلہ منسوخ نہیں کیا تو وہ میری لاش ہمارے گاؤں واپس بھیج دیں گے۔”
کال موصول ہونے کے بعد طالب علم کے اہل خانہ فوراً پونے گئے، یونیورسٹی کو اطلاع دی، اور پھر پولیس اسٹیشن گئے۔
پولیس انسپکٹر اجے کلکرنی نے بتایا کہ”ہم نے 19 سالہ طالب علم کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی ہے جو یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔ وہ مشتبہ افراد کو نام سے شناخت نہیں کر سکا ہے۔ ہم نے تحقیقات شروع کر دی ہیں،‘‘ ۔
واضح رہے کہ محض دو ماہ کے اندر یونیورسٹی میں ہندوتوا تشدد کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔اس سے قبل فروری میں، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے کارکنوں کے ایک گروپ نے ایک ڈرامے کے خلاف شکایت کی تھی اور ہنگامہ برپا کیا تھا۔ طلبہ گروپ نے الزام لگایا کہ اس ڈرامے میں ہندو دیوتا رام، سیتا اور لکشمن کو قابل اعتراض انداز میں دکھایا گیا ہے۔ ایک پروفیسر اور پانچ طالب علموں کو مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔