رواں سال جنوری میں جے این یو میں ہونے والے تشدد کی تحقیقات کرنے والی پولیس کمیٹی نے اپنے اہلکاروں کو کلین چٹ دی
نئی دہلی، 19 نومبر: 5 جنوری کو جواہر لال نہرو یونی ورسٹی میں ہونے والے تشدد کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی دہلی پولیس کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنے اہلکاروں کو کلین چٹ دے دی ہے۔
اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق دہلی پولیس کے ایک نامعلوم عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ تقریباً ایک سال کی تفتیش کے بعد کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ تشدد کے دن کیمپس میں صورت حال کو پولیس کی مداخلت سے کنٹرول میں لایا گیا تھا۔ مبینہ طور پر یہ نتیجہ ان پولیس افسران کے ریکارڈ شدہ بیانات کی بنیاد پر کیا اخذ کیا گیا ہے، جو اس دن ڈیوٹی پر تھے۔
واضح رہے کہ 5 جنوری کی شام کو نئی دہلی میں جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے طلبا اور اساتذہ پر مبینہ طور پر لاٹھیوں اور ہتھوڑوں سے مسلح اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان پر مشتمل ایک ہجوم نے حملہ کرتے ہوئے کم از کم 34 افراد کو زخمی کردیا تھا۔ اے بی وی پی، آر ایس ایس کی طلبا تنظیم ہے۔ بعدازاں دائیں بازو کے کارکنوں کے ایک گروپ نے یونی ورسٹی کے مرکزی دروازے کے باہر نعرہ بازی کی اور متعدد صحافیوں کو ہراساں کیا، ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور انھیں دھمکی بھی دی۔
ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد یہ معاملہ کرائم برانچ کو منتقل کردیا گیا تھا، لیکن ابھی تک ایک بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے متعدد بیانات اور ویڈیوز کے مطابق بیش تر مقامات پر جے این یو میں موجود پولیس اہلکاروں نے تشدد کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا اور حملہ آوروں کو گرفتار نہ کرتے ہوئے انھیں یونی ورسٹی سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔
6 جنوری کو اس وقت کے پولیس کمشنر امولیہ پٹنائک کی ہدایت پر جوائنٹ کمشنر آف پولیس (ویسٹرن رینج) شالنی سنگھ کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دیا گیا تھا، تاکہ حملے کے دوران ہونے والے واقعات کی ترتیب اور ’’پولیس کی طرف سے غفلت‘‘ کی تحقیقات کی جاسکیں۔ اس میں چار انسپکٹرز اور پولیس کے دو اسسٹنٹ کمشنر شامل ہیں۔
تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر کمیٹی نے ڈسٹرکٹ کمشنر آف پولیس (جنوب مغرب) دیویندر آریہ، اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس رمیش ککڑ اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر وسنت کنج (شمالی) رتوراج سے پوچھ گچھ کی تھی۔
5 جنوری کو جے این یو کے انتظامی بلاک میں تعینات انسپکٹر آنند یادو کے بیانات بھی تفتیش کاروں نے قلمبند کیے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آٹھ پی سی آر کالز سہ پہر 3.45 سے شام 4.15 بجے تک کی گئیں، جو بنیادی طور پر پیریئر ہاسٹل میں طلبا کو پیٹنے سے متعلق تھیں۔ بعدازاں جھگڑے اور طلباء کے ذریعہ اکٹھا ہونے کے واقعات کے بارے میں شام 4.15 بجے سے شام 6 بجے تک 14 پی سی آر کالز کی گئیں۔