رمضان سے پہلے جنگ بندی کا نہ ہونا بہت خطرناک ہو جائے گا
امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ بندی کا انحصار حماس کے سر ڈالتے ہوئے کہا کہ حماس پر ہے کہ وہ 6 ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی تجاویز کو قبول کرتا ہے یا نہیں
واشنگٹن ،07مارچ :۔
عالم اسلام میں رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں جاری ہیں ۔وہیں فلسطین کے غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی پر لگام لگانے کے لئے اسرائیل تیار نہیں ہے۔رمضان سے پہلے جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان اسرائیل کے مضبوط اتحادی امریکہ نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ رمضان سے پہلے جنگ بندی نہیں ہوئی تو صورت حال بہت خطرناک ہو جائے گی۔بائیڈن نے اس جنگ بندی پر پورا زور حماس کے اوپر ڈال دیا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل کے کابینہ وزیر نے گزشتہ دنوں امریکی حکام سے ملاقات کے دوران حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔امریکی صدر بائیڈن کا یہ انتباہ اس کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ رمضان سے پہلے جنگ بندی کا نہ ہونا بہت خطرناک ہو جائے گا۔ اس بات کا انحصار اب حماس پر ہے کہ وہ 6 ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی تجاویز کو قبول کرتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے یہ باتیں کیمپ ڈیوڈ میں کچھ دن قیام کے بعد واپس وائٹ ہاؤس جانے سے پہلے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔
امریکی صدر نے اس موقع پر غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل کی راہ میں پیدا کردہ رکاوٹوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ’’اس کے لیے کوئی عذر یا بہانہ نہیں ہو سکتا ہے کہ لوگوں تک فلسطینی علاقے میں امدادی سامان نہ پہنچنے دیا جائے۔‘‘ امریکی صدر نے جنگ بندی کو حماس پر ڈال دیا۔
واضح رہے پچھلے ماہ امریکہ نے اسرائیلی خواہش کی تیسری بار تعمیل کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ تاہم اس کے بعد امریکی انتظامیہ کو امریکہ کے اندر اور باہر سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔
صدر جوبائیڈن جنگ کے 5 ماہ مکمل ہونے اور 30600 سے زائد فلسطینیوں کے غزہ میں قتل کے بعد کے درپیش مرحلے پر اطمینان ظاہر کیا کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے تعاون کر رہا ہے، جوبائیڈ نے کے بقول ’’اس کی پیش کش منطقی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہم اگلے ایک دو دنوں کے دوران جنگ بندی کے بارے میں جان جائیں گے مگر ہم جنگ بندی چاہتے ہیں۔‘‘
خیال رہے رمضان المبارک کا آغاز 10 یا 11 مارچ کو متوقع ہے۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ اسرائیل پچھلے سالوں کی طرح اس مرتبہ بھی رمضان المبارک کے آغاز میں مسجدِ اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دے گا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پچھلے سالوں کی طرح اس مرتبہ بھی رمضان کے پہلے ہفتے کے دوران زیادہ سے زیادہ مسلمان نمازیوں کو مسجدِ اقصیٰ جانے کی اجازت دی جائے گی۔