رام مندر میں پران پرتشٹھا تقریب پر پابندی لگانے کیلئے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نامکمل مندر میں رام للا کی مورتی نصب کرنا مذہبی روایات کے مطابق نہیں ہے

نئی دہلی ،17جنوری :۔

ایودھیا میں رام مندر میں پران پرتشٹھا کی تیاریوں کے درمیان الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی  دائر کی گئی ہے، جس میں ایودھیا کے رام مندر میں 22 جنوری کو ہونے والی ‘پران پرتشٹھا’ تقریب پر پابندی لگانے  کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق غازی آباد، اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے بھولا داس نے شنکراچاریہ کے اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست دائر کی اور دعویٰ کیا کہ یہ تقریب سناتن روایت کے خلاف ہے۔

درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ نامکمل مندر میں رام للا کی مورتی نصب کرنا مذہبی روایات کے مطابق نہیں ہے، اور شنکراچاریہ نے ‘پوس’ کے مہینے میں ہونے والی تقریب پر اعتراض کیا ہے۔ مزید برآں، عرضی میں یہ الزام  بھی عائد کیا گیا ہے کہ  بھارتیہ جنتا پارٹی  آئندہ لوک سبھا انتخابات میں سیاسی فائدے کے لیے اس پروگرام کا اہتمام کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ چاروں پیٹھ کے شنکر اچاریوں نے پران پرتشٹھا تقریب میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے اسے شاستروں کے خلاف قرار دیا ہے ۔ان کی دلیل یہ ہے کہ ابھی مندر ادھورا ہے تو پران پرتشٹھا نہیں ہو سکتی ۔ وہے دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس نے شنکراچاریہ کے اس تقریب کے بائیکاٹ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ کانگریس لیڈر اشوک گہلوت نے ان کے اعتراض کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ’’اگر شنکراچاریہ ایسا کہہ رہے ہیں تو اس کی اپنی اہمیت ہے۔‘‘

اے اے پی لیڈر سوربھ بھردواج نے بی جے پی پر رام مندر کے پرتشٹھا پر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے اور انہوں نے کہا کہ اس تقریب کو چار پیٹھوں کے شنکراچاریہ کی رہنمائی میں قائم مذہبی روایات پر عمل کرنا چاہئے۔ پران پرتشٹھا کی تقریب کے لیے ویدک رسومات کا آغاز ہو چکا ہے، مرکزی تقریب 22 جنوری کو شیڈول ہے۔ رام مندر 23 جنوری سے عوام کے ‘درشن’ کے لیے کھلے گا، اور پی ایم مودی نے 11 دن کی خصوصی رسم کا آغاز کیا ہے۔