راجستھان میں سینکڑوں خواتین نے لوک سبھا اسپیکر کی رہائش گاہ کے باہر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں شروع کیا دھرنا
جے پور، جنوری 15— راجستھان کے کوٹہ ضلع میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی رہائش گاہ کے باہر سینکڑوں خواتین نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا شروع کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون واپس نہیں لیا جاتا وہ احتجاج ختم نہیں کریں گی۔
دہلی کے شاہین باغ کی خواتین سے متاثر ہوکر کوٹہ میں خواتین نے منگل کو راجستھان میں لوک سبھا اسپیکر کی رہائش گاہ کے باہر کشور پورہ روڈ پر دھرنا شروع کیا۔
سی اے اے کو 10 دسمبر کو لوک سبھا اور اگلے دن راجیہ سبھا نے پاس کیا تھا۔ ہندوستان کے صدر نے 12 دسمبر کو اس بل پر دستخط کیے اور 10 جنوری کو مرکزی حکومت نے اس قانون پر عمل درآمد کا اعلان کرتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے صرف غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دی گئی ہے۔
انڈیا ٹو مورو سے گفتگو کرتے ہوئے شفا خالد، جو کوٹہ میں خواتین کے احتجاج کی رہنمائی کررہی ہیں، نے کہا: "سی اے اے غیر آئینی اور متنازعہ ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان نے جس طرح سے یہ غیر آئینی بل منظور کیا، یہ بدقسمتی ہے۔ اس احتجاج کے ساتھ ہم اپنے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ اور اسپیکر اوم برلا کے توسط سے مرکزی حکومت تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سی اے اے کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور این آر سی اور این پی آر کے عمل کو ختم کیا جائے۔”
انھوں نے اعلان کیا کہ جب تک CAA واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
احتجاج میں شگفتہ اشفاق، رادھکا گپتا، شبنم فرحت، راجیش شکیاوال، للیتا جین، ام عمارہ اور نیلوفر قریشی سمیت سینکڑوں خواتین حصہ لے رہی ہیں۔