راجستھان میں ایک اسپتال کے عملے کے خلاف مسلم مخالف واٹس ایپ پیغامات کے لیے ایف آئی آر درج
جے پور، جون : ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق راجستھان پولیس نے اتوار کے روز چورو ضلع کے ایک نجی اسپتال کے تین عملے کے ممبروں، جن میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے، کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایف آئی آر میں ایک لیب ٹیکنیشن اور ایک کمپاؤنڈر کا نام بھی دیا گیا ہے۔
ان تینوں پر تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے (کسی بھی مذہب پر حملہ) اور 505 (عوامی فسادات پر مبنی بیانات) اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس تحقیقات کا آغاز اسپتال کے عملے کے مابین واٹس ایپ گفتگو کے اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد کیا گیا۔ سردار شہر پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر مہندر دت شرما نے بتایا کہ پولیس کنٹرول روم کو جمعہ کے روز ایک شکایت موصول ہوئی تھی۔ شرما نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا ’’ابتدائی تفتیش کے بعد گفتگو کو ایک خاص علاقے کے ساتھ متعصبانہ پایا گیا، جس کی ابتدائی تفتیش کے بعد تین افراد کے خلاف آج [اتوار کو] ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں ایک ڈاکٹر، ایک لیب ٹیکنیشن اور ایک کمپاؤنڈر شامل ہے۔‘‘
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق چورو میں مسلم پریشد سنستھان کے ضلعی صدر مقبول خان نے بتایا کہ انھوں نے پولیس کو اس کی اطلاع دی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ ایک میسج میں لکھا تھا کہ ’’کل سے میں مسلم مریضوں کا ایکس رے نہیں کروں گا۔ یہ میری ’’شپتھ‘‘ ہے۔‘‘ ایک اور پیغام میں لکھا گیا ’’مسلم مریضوں کو دیکھنا ہی بند کرو۔‘‘
ڈاکٹر سنیل چودھری، جو سردار شہر میں نجی آرتھوپیڈک اسپتال چلاتا ہے، نے ہفتہ کو اس پر معذرت کی۔ ایک فیس بک پوسٹ میں اس نے کہا کہ اسپتال کے عملے کا کسی بھی مذہبی گروہ کو تکلیف پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس نے مزید لکھا ’’ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ مستقبل میں ہمارا ہسپتال آپ کو شکایت کرنے کی کوئی وجہ نہیں دے گا۔‘‘
واضح رہے کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے ایسے واقعات دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی بھی نہیں ہو رہی ہے۔