دہلی ہائی کورٹ نے حکومت کو بےگھر فساد متاثرین کو کمیونٹی سینٹرز میں رکھنے اور کھانا اور دوا فراہم کرنے کا حکم دیا
نئی دہلی، مارچ 27: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو دہلی حکومت اور مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کو ہدایت کی کہ وہ ریاست کے تحت چلنے والے کمیونٹی مراکز میں تمام بے گھر فسادات کے متاثرین کو رہائش فراہم کریں اور انھیں کھانا، طبی سہولیات، صفائی ستھرائی اور دیگر تمام ضروری سہولیات فراہم کریں۔ منگل (24 مارچ) کو دہلی حکومت نے کورونا وائرس پھیلنے کے پیش نظر مصطفی آباد عیدگاہ میں واقع امدادی کیمپ بند کردیا تھا۔
ہائی کورٹ نے سماجی کارکن شیخ مجتبیٰ فاروق کی درخواست پر یہ حکم منظور کیا۔
20 مارچ کو جسٹس سدھارتھ مردل اور تلونت سنگھ کی ہائی کورٹ بنچ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ عیدگاہ کیمپ کے علاوہ ان سیکڑوں لوگوں کے لیے، جن کے گھروں کو فروری کے آخری ہفتے میں بڑے پیمانے پر فسادات کے دوران جلا دیا گیا تھا، مزید کیمپ تیار کریں۔
تاہم 22 مارچ سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے انتہائی متعدی کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے 31 مارچ تک قومی دارالحکومت کے لاک ڈاؤن کا حکم دیا۔ 24 مارچ کی رات وزیر اعظم نے ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا اور لوگوں سے 21 دن (14 اپریل تک) گھر کے اندر رہنے کو کہا۔
دہلی ایس آئی او کے صدر ابو الاعلی سبحانی، جن کی ٹیم متاثرہ افراد کو لگاتار مدد فراہم کر رہی ہے، نے کہا ’’اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عیدگاہ کیمپ کو 24 مارچ کی رات کو بند کردیا گیا تھا اور تمام پناہ گزینوں کو رشتہ داروں یا کرایے کے مکانوں میں منتقل ہونے کو کہا گیا تھا۔ انھیں ریاستی حکومت نے کچھ معاشی تعاون اور کھانے کے لیے راشن دیا تھا۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ کیمپ میں 300 کے قریب افراد موجود تھے۔
آج کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست گزار مجتبیٰ فاروق شیخ سے متاثرہ خاندانوں کی فہرست پیش کرنے کو کہا تاکہ اس کے مطابق معاوضے کے لیے ہدایات دی جاسکیں۔
سینئر وکیل کولن گونسالویز نے فاروق کے لیے اس کیس کی پیروی کی، جنھوں نے متاثرین کی جانب سے درخواست دائر کی تھی۔
شمال مشرقی دہلی کے متعدد علاقوں میں (23-26 فروری تک) تین روزہ طویل وسیع پیمانے پر تشدد کے واقعات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ سیکڑوں گھروں اور دکانوں کو لوٹا اور نذر آتش کیا گیا تھا، جس سے سیکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے۔ کئی سو گاڑیاں بھی نذر آتش ہوگئی تھیں۔
کیس کی اگلی سماعت 30 مارچ کو ہوگی۔