دہلی کے ٹکری بارڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری، سنگھو بارڈر پر بھی بھاری تعداد میں سیکیورٹی فورسز تعینات
نئی دہلی، 28 نومبر: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مغربی دہلی میں ٹکری بارڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور وہاں سیکیورٹی فورسز کو بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔
Delhi: Security deployment at Tikri border as protesting farmers are gathered here despite being given permission to hold their demonstrations at the Nirankari Samagam Ground in Burari area pic.twitter.com/mpYSvyQU5x
— ANI (@ANI) November 28, 2020
ایک کسان رہنما نے کہا ’’ہم یہاں (سنگھو بارڈر) سے نہیں ہٹیں گے اور اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔ ہم گھر واپس نہیں جائیں گے۔ اس احتجاج میں شامل ہونے کے لیے ہزاروں کسان پنجاب اور ہریانہ سے آئے ہیں۔‘‘
اے این آئی کی خبر کے مطابق سنگھو بارڈر پر بھی بھاری تعداد میں سیکیورٹی فورسز تعینات کیے گئے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی خبروں کے مطابق راجستھان، مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے کسانوں کے بھی احتجاج میں شامل ہونے کی امید ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی ترجمان دھرمیندر ملک نے کہا کہ انھوں نے 1988 میں بھی کانگریس حکومت کو اپنے مطالبات پر غور کرنے پر مجبور کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا ’’کسان مودی حکومت کو یہ نئے قوانین واپس لینے پر مجبور کردیں گے۔‘‘
وہیں دہلی کے نرنکاری سماگام گراؤنڈ میں بھی کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ ایک کسان نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا ’’ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جاتا ہے۔ ہم طویل جنگ کے لیے یہاں ہیں۔‘‘
دریں اثنا جمعہ کے روز مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے احتجاج ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور 3 دسمبر کو بات چیت کرنے کا وعدہ کیا۔
تومر نے کہا ’’حکومت ہمیشہ کسانوں کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم نے کسانوں کی تنظیموں کو 3 دسمبر کو ایک اور دور کے مذاکرات کے لیے مدعو کیا ہے۔ میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ کوویڈ 19 اور سردیوں کے پیش نظر احتجاج چھوڑ دیں۔‘‘
کسان ان تین نئے قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جن پر 27 ستمبر کو صدر رام ناتھ کووند دستخط کر دیے تھے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت اصلاحات کے نام پر کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انھیں خوف ہے کہ یہ قوانین انھیں کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔