دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ کے طالب علم چندن کمار سے سی اے اے مخالف احتجاج سے متعلق لگاتار 3 دن تک پوچھ گچھ کی

نئی دہلی، مئی 14: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے متعدد طلباءکو رواں سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد سے جوڑنے کے بعد دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے جامعہ کے ایم اے (ہندی) کے آخری سال کے طالب علم چندن کمار سے تین دن تک پوچھ گچھ کی اور سی اے اے مخالف مظاہروں میں شرکت کے بارے میں ان سے تفتیش کی۔

جامعہ میں پہلے دن سے ہی سی اے اے مخالف احتجاج میں سرگرم چندن کو 13 مئی کو خان پور میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس نے اٹھایا تھا۔ اس سے قبل ان کو خصوصی سیل کی جانب سے غیر اخلاقی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 43 ایف کے تحت نوٹس جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’اس کیس کے سلسلے میں ایف آئی آر نمبر 59/2020، آپ سے درخواست ہے کہ 13 مئی کو 2 بجے تفتیش میں شامل ہوں۔ شام اگر آپ پیش نہ ہوئے تو آپ کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘

جب چندن کو پولیس سے تفتیش میں تعاون کرنے کی کال موصول ہوئی تو انھوں نے ان سے کہا کہ وہ کوویڈ 19 کے خدشے کی وجہ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تحقیقات میں شامل ہونا چاہیں گے، لیکن پولیس نے ان سے ذاتی طور پر تھانے آنے کے لیے اصرار کیا۔

انڈیا ٹومورو کے مطابق چندن نے کہا ’’مجھے لودھی کالونی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں 13 مئی کی دوپہر 2 بجے سے مجھ سے پوچھ تاچھ شروع ہوئی۔ اس کے بعد مجھے رات 9.30 بجے اپنے گھر پر اتارا گیا۔ دوسرے دن مجھے دوبارہ اٹھایا گیا اور رات 9.30 بجے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ تیسرے دن بھی مجھے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور گھنٹوں بیٹھنے کے لیے مجبور کرنے کے بعد پھر اپنے گھر سے واپس بھیج دیا گیا۔‘‘

انھوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کی۔ انھوں نے بتایا ’’وہ ایک ایک کرکے مجھ سے سوال کرنے آئے تھے۔ انھوں نے مجھے ذلیل کیا۔ ان کے سوالات احتجاج میں میرے کردار سے متعلق تھے کہ میں نے احتجاج کیوں کیا؟ کس نے مجھ سے احتجاج میں شامل ہونے کو کہا؟ کون اس احتجاج کو منظم کرنے کے پیچھے تھا؟ کتنے طلبا احتجاج میں شامل تھے؟ ان کے نام کیا ہیں؟ ‘‘

چندن نے کہا کہ بیش تر وقت ان سے بیکار بیٹھنے کو کہا جاتا تھا اور وہ صرف پولیس اہلکاروں کو بیڈ منٹن کھیلتے ہوئے دیکھتے۔

کمار نے الزام لگایا کہ انھیں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ دوبارہ CAA مخالف احتجاج میں شامل ہوئے تو ان کے ساتھ بدسلوکی کی جائے گی اور انھیں اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ چندن نے کہا ’’لیکن یہ مجھے دوبارہ احتجاج میں شامل ہونے سے روک نہیں سکتا۔‘‘

اس سے قبل بھی دہلی پولیس نے ہنگاموں کے الزام میں جامعہ کے طلبا میران حیدر، جے سی سی کی میڈیا کوآرڈینیٹر صفورا زرگر ، جو کہ حاملہ ہیں، سابق کانگریس کونسلر عشرت جہاں، سماجی کارکن خالد سیفی اور عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کو گرفتار کیا ہے۔