دہلی فسادت: دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ مسلمان بھائیوں کے قتل کے 11 ملزموں نے ’’مشترکہ دماغ والے ایک ہجوم‘‘ کی طرح کام کیا، انھوں نے اپنی انفرادیت کھو دی
نئی دہلی، جولائی 22: انڈین ایکسپریس کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ فروری میں ہونے والے تشدد کے دوران دو مسلمان بھائیوں کے قتل کے ملزم 11 افراد نے ’’اپنی انفرادیت کھو دی اور ایک مشترکہ ہجومی دماغ سے کام کرنا شروع کیا۔‘‘
واضح رہے کہ دہلی فسادات میں 50 سے زیادہ افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس تشدد اور ہلاکتوں کے سلسلے میں 700 سے زائد مقدمات درج ہیں۔
ملزمین 25 فروری کو بنائے گئے ایک واٹس ایپ گروپ ’’کٹّر ہندو ایکتا‘‘ کا حصہ تھے۔ اس گروپ کے ممبروں نے مسلمانوں کو قتل کرنے اور لاشوں کو نالی میں پھینکنے کے ساتھ ہی متاثرہ افراد کو زبردستی ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگوانے کے منصوبے بنائے تھے۔
دہلی پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں یہ ذکر کیا ہے کہ 25 سے 26 فروری کے درمیان 9 مسلم مردوں کا قتل کیا گیا تھا۔ ان کی لاشیں بھاگیرتھی وہار ڈرین سے کئی دنوں کے دوران برآمد ہوئی ہیں۔ عامر خان اور ہاشم علی، دونوں بھائی بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھے۔
عدالت نے عامر خان کے قتل کے 11 ملزمان کے خلاف دائر چارج شیٹ پر نوٹس لیتے ہوئے یہ مشاہدات کیں۔ ان کے چھوٹے بھائی ہاشم علی کے معاملے پر علاحدہ سماعت ہوگی۔
چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پروشوتمم پاٹھک نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم 26 فروری کو بھاگیرتھی وہار میں ہونے والے اجتماعی تشدد میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔
عدالت نے کہا ’’یہ سب سے پہلے انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے ایک اچھی سازش کی تھی۔ حقیقت سے بھی عیاں ہے کہ مسلمانوں سے انتقام لینے کے لیے علاقے کے کچھ نوجوانوں نے واٹس ایپ گروپ بنایا اور اس پروپیگنڈا کی بے بنیاد حماقت کو سمجھنے میں ناکام رہے۔ جن ممبروں کے ساتھ یہاں تبادلۂ خیال کیا گیا وہ اپنی انفرادیت کھو بیٹھے اور مشترکہ اجتماعی ذہن کے ساتھ کام کرنا شروع کردیا۔‘‘
عدالت نے مزید کہا کہ چارج شیٹ میں قانون کی ان متعلقہ دفعات کا بھی ذکر کیا جانا چاہیے تھا، جس میں لوگ بدلہ لینے کے لیے جمع ہوئے اور مذہبی شناخت کی بنا پر افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ’’ہجوم فسادیوں کی شکل اختیار کر گیا اور فسادات کے دوران انھوں نے موبائل فون لوٹے اور سفاکانہ انداز میں حملہ کرتے ہوئے عامر کی موت کا سبب بنے اور ثبوت چھپانے کے مقصد سے ان سب نے اس کی لاش نالی میں پھینک دی۔‘‘
عدالت میں اپنے حکم نامے میں کہا ’’یہ پتہ چلا ہے کہ غیر قانونی اسمبلی کا مشترکہ مقصد نہ صرف قتل کرنا تھا بلکہ تمام شواہد کو ختم کرنا تھا…اس میں کوئی شک نہیں کیا جاسکتا کہ ملزم یقیناً سازش میں شریک تھے اور اس طرح کی غیرقانونی اسمبلی کے بہت سرگرم رکن تھے۔‘‘
اس کیس کے ملزموں کی شناخت لوکیش سولنکی، پنکج شرما، انکت چودھری، سُمت چودھری، پرنس، جتن شرما، ہمانشو ٹھاکر، وویک پنچل، رشبھ چودھری، پون کمار اور للت کمار کے طور پر کی گئی ہے۔
ان پر قتل، مہلک ہتھیار سے فسادات کرنے اور مجرمانہ سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔