دہلی فسادات: کانگریس رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ پولیس اسکالرس اور سماجی کارکنوں کو نشانہ بنا کر نظامِ انصاف کی تضحیک کر رہی ہے

نئی دہلی، ستمبر 14: کانگریس کے رہنما پی چدمبرم نے اتوار کے روز دہلی پولیس کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسی) کے سکریٹری جنرل سیتارام یچوری، سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو اور دیگر افراد کے نام دہلی فسادات کے معامے میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں شامل کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا

چدمبرم نے ٹویٹ کیا ’’دہلی پولیس مسٹر ستارام یچوری اور بہت سارے دیگر اسکالرس اور کارکنوں کا نام لے کر مجرمانہ انصاف کے نظام کی تضحیک کر رہی ہے۔ قانون اس طرح کا کمزور نہیں ہوسکتا ہے کہ اگر کوئی ملزم اپنے بیان میں کسی کے نام کا ذکر کرے تو اس شخص کو چارج شیٹ میں ملزم نامزد کر دیا جائے۔‘‘

سینئر رہنما نے فسادات کی تحقیق میں پولیس کے طریقۂ کار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ’’کیا دہلی پولیس بھول گئی ہے کہ انفارمیشن اور چارج شیٹ کے مابین تفتیش وغیرہ کے اہم اقدامات موجود ہیں؟‘‘

چدمبرم نے تحقیقات میں شفافیت کا مطالبہ کرنے پر ہندوستانی پولیس سروس کے سابق افسر جولیو ربیرو کی تعریف کی۔

انھوں نے کہا ’’مجھے خوشی ہے کہ مسٹر جولیو ربیرو نے دہلی فسادات کے معاملے کو متعصبانہ انداز میں نمٹانے کے لیے دہلی پولیس کی سرزنش کی ہے۔ کیا دہلی پولیس اس مشہور پولیس افسر کی بات سنے گی؟‘‘

واضح رہے کہ ہریانہ اور پنجاب کے سابق پولیس چیف ربیرو نے ہفتہ کے روز دہلی کے کمشنر آف پولیس ایس این شریواستو کو خط لکھ کر کہا تھا کہ پولیس ’’پرامن مظاہرین‘‘ کے خلاف کارروائی کررہی ہے، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں سے آنکھیں بند کی جا رہی ہیں، جنھوں نے بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ اور اشتعال انگریز تقاریر کیں۔

کانگریس کے کئی دوسرے رہنماؤں نے بھی دہلی پولیس کی کارروائی پر تنقید کی ہے۔ کانگریس کے سکریٹری جنرل کے سی وینوگوپال نے ہفتے کے روز ٹویٹ کیا تھا کہ ’’دہلی پولیس کا سیتارام یچوری اور دیگر افراد کی آوازوں کو دبانے کے لیے غلط استعمال کرنا شرمناک اور قابل مذمت ہے۔‘‘

دریں اثنا اتوار کی رات روز پولیس نے جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے سابق طالب علم رہنما عمر خالد کو بھی غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت شمال مشرقی دہلی فسادات میں مبینہ کردار کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔