دہلی فسادات: سول سوسائٹی کے ممبروں، ماہرین تعلیم اور قلمکاروں سمیت 450 سے زیادہ افراد نے فسادات کے الزام میں گرفتار طالبہ گل فشاں کی رہائی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، جولائی 27: دہلی فسادات کے سلسلے میں گرفتار کی گئیں سیلم پور کی نوجوان طالبہ گل فشاں فاطمہ کی رہائی کو لےکرسول سوسائٹی کے ممبروں، ماہرین تعلیم، کارکنوں، قلمکاروں، صحافیوں، آرٹسٹ اوروکیلوں سمیت 450 سےزیادہ لوگوں نے ایک بیان جاری کیا ہے۔
فاطمہ پچھلے 100دن سے زیادہ سے سخت یو اے پی اے کے تحت دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
بیان جاری کرنے والوں میں اوما چکرورتی، روپ ریکھا ورما، جیتی گھوش، عائشہ فاروقی، میری جان، نندنی سندر، کویتا کرشنن اور پردیپ کرشن جیسے لوگ شامل ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ آئین کی حفاظت کرنے کی ہمت کرنے اور سی اے اے –این آرسی-این پی آر کے خلاف پرامن احتجاج کرنے کے لیے گل فشاں کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شمال مشرقی دلی میں فروری 2020میں ہوئے منصوبہ بند فساد کی دہلی پولیس اور وزیر داخلہ کی طرف سے جو جانبدارانہ تحقیقات ہورہی ہیں اس کوپورا ملک دیکھ رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والی گل فشاں جیسی ذہین طالبہ کی حکومت کو حوصلہ افزائی اور حمایت کرنی چاہیے تھی۔ لیکن اس کے برعکس اس کو جیل بھیج کرسرکار ایک بھیانک پیغام دے رہی ہے جس کا مقصد خواتین کو قابو میں رکھنا، تعلیمی اداروں سے دور رکھنا اور ان پر لگی بندشوں کو مستحکم کرنا ہے جس کے خلاف خواتین نے طویل جدوجہد کی ہے۔
کارکنوں نے کہا کہ ہم گل فشاں کے ساتھ کھڑے ہوکر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست فوری طور پر اس پر اور دیگر تمام طلبا اور کارکنوں پر لگائے گئے فرضی الزامات کومنسوخ کرے اور اس کے ساتھ ہی دہلی، اترپردیش اور دوسرے مقامات پر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت پھیلانےکے لیے اصل ذمہ دارلوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔