دہلی فسادات: دہلی پولیس نے چاند باغ اور جعفر آباد کےمقدمات میں دو چارج شیٹ داخل کیں، دونوں میں عمر خالد کا نام شامل کیا
نئی دہلی، جون 3: دہلی پولیس نے منگل کے روز قومی دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقے میں فروری میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں دو چارج شیٹ داخل کیں، جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 200 زخمی ہوگئے تھے۔
کرائم برانچ کے ذریعہ کرکرڈوما عدالت میں یہ چارج شیٹ دائر کی گئی ہیں۔ دونوں میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کے نام کا ذکر ہے۔
فسادات کے دوران درج مقدمات کی تحقیقات کے لیے تین خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔
عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین کے خلاف پبلک پراپرٹی کو ہونے والے نقصان کی روک تھام اور اسلحہ ایکٹ کے تحت پہلی چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔ 1030 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ طاہر حسین نے فسادات کو مالی اعانت فراہم کی تھی اور وہ اس فساد کے پیچھے کا ماسٹر مائنڈ بھی تھا۔
اس کیس میں طاہر حسین سمیت پندرہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کی ایک گہری سازش کی گئی تھی۔
پولیس نے ایک سرکاری بیان میں کہا ’’عام آدمی پارٹی کے سیاست دان اور کونسلر طاہر حسین نے اس واقعے میں اہم کردار ادا کیا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ’’وہ خالد سیفی اور عمر خالد سے منسلک پایا گیا تھا جو کہ دہلی میں فسادات اور مظاہرے کرنے والے افراد کے ایک بڑے گروپ کا حصہ ہیں۔‘‘
جعفرآباد فسادات کے معاملے میں دو ’’پنجرا ٹوڑ‘‘ کارکنوں نتاشا ناروال اور دیونگنا کلیتا کے خلاف ایک اور چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔
پولیس نے الزام لگایا ہے کہ نتاشا اور دیونگنا دونوں دہلی کے جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے قریب فسادات کی سازش میں سرگرم عمل تھے۔‘‘
پولیس نے کہا ’’وہ بھی ایک بڑی سازش کا حصہ تھیں اور انھیں ‘یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ’ گروپ اور عمر خالد سے منسلک پایا گیا تھا۔ واٹس ایپ چیٹ پر ملزم کے فون میں پایا گیا پیغام، سازش اور تیاری کی حد کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘